نرولاز: انڈیا کا وہ ریستوران جس نے ملک میں برگر اور پیزا کو مقبول کیا

انڈیا کی پہلی فاسٹ فوڈ چین نرولاز کے بانی دیپک نرولا کی گذشتہ ہفتے وفات نے ان کی کمپنی سے منسلک یادوں کو تازہ کیا۔

دیپک نرولا

دو بھائی لکشمی چاند نرولا اور مدن نرولا نے اس علاقے میں گراؤنڈ فلور پر ہی ایک بڑی دکان خریدی۔ اور ایسے ریستوران کی شروعات کی۔ جس میں انڈین اور کانٹیننٹل کھانا پیش کیا جاتا تھا۔

اس ریستوران ۔کو مقبول ہونے میں زیادہ وقت نہیں لگا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ اس ریستوران نے شہر میں متعدد چیزیں پہلی مرتبہ متعارف کروائیں۔ جن میں کھانوں کی اقسام، تفریح کے مواقع۔، ناچ گانا اور جادو کے شو شامل ہیں۔

ایک جریدے ’سیمینار‘۔ میں شائع ہونے والی تحریر میں دیپک نرولا کے بھائی للت نرولا نے ایک ایسے باقاعدگی سے آنے والے گاہک کے بارے میں لکھا جو ایک نوجوان فوجی افسر تھے۔ اور انھیں 1940 کی دہائی کے وسط میں جنگ کے دوران یہاں تعینات کیا گیا تھا۔

’وہ ہمارے ریستوران میں ہفتے میں ایک بار موٹر سائیکل پر آتے تھے۔ اور دیسی کھانے کی فرمائش کرتے کیونکہ ان کے برطانوی فوج کے میس میں پھیکا برطانوی کھانا ہی دستیاب ہوتا تھا۔‘

آذادی کے بعد

تاہم سنہ 1947 میں تقسیم ہند کے بعد سے آزاد انڈیا میں صورتحال تبدیل ہو گئی۔ جیسے ہی گاہکوں کی تعداد میں کمی آئی نرولا خاندان کی جانب سے ریستوران بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ لیکن ساتھ اسی جگہ تین نئی کھانے کی جگہیں کھولنے کا فیصلہ کیا گیا۔

اس میں 150 سیٹوں کی گنجائش والا جدید کیفے، فرانسیسی کھانوں کا ریستوران اور چینی کھانوں کا ریستوران شامل تھا اور یہ 50 برس تک کامیابی سے چلتے رہے۔

آنے والے برسوں میں نرولا خاندان کی جانب سے کئی دوسرے ریستوران بھی کھولے گئے۔ جن کی کوئی خصوصیت ہوا کرتی تھی جیسے پیزا، برگر، سافٹ ڈرنکس اور نئے آئس کریم فلیورز وغیرہ۔

ان سب کی قیمت اتنی رکھی جاتی تھی کہ یہ متوسط طبقے کی پہنچ میں رہیں۔

للت نرولا کے مطابق یہ ریستوران اتنے مقبول ہو گئے۔ کہ ’مہاراجہ اور ٹیکسی ڈرائیورز دونوں ہی ان ریستورانوں میں آتے اور کئی مرتبہ ایک ہی ٹیبل پر کھڑے ہو کر کھانا کھاتے۔‘

اور یوں نرولا اس شہر کی توسیع کے طور پر سامنے آیا اور کوناٹ پیلس میں موجود اس ریستوران نے اپنی چار دیواری میں اور اس کے باہر تاریخ بنتے ہوئے دیکھی۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.