وسیم اکرم اپنی مرحوم اہلیہ کے آخری لمحات پر بات کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے

سوئنگ کے سلطان وسیم اکرم اپنی مرحوم اہلیہ ڈاکٹر ہما کی زندگی کے آخری لمحات کے بارے میں بات کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے، انہوں نے کہا کہ وہ آج جو کچھ ہیں وہ ہما کی وجہ سے ہیں۔

نجی ٹی وی چینل ’اے اسپورٹس‘ پر میزبان فخر عالم کو انٹرویو دیتے ہوئے. قومی ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم نے اپنی اہلیہ ہما سے متعلق تفصیلی گفتگو کی۔

2013 میں وسیم اکرم نے شنیرا سے دوسری شادی کی تھی، شنیرا اکرم کا تعق آسٹریلیا سے ہے، تاہم انہوں نے شادی کے بعد جلد ہی پاکستانی روایات اور ثقافت کو اپناتے ہوئے پاکستانیوں کے دل جیت لیے تھے۔

وسیم اکرم کی پہلی شادی 1995 میں ڈاکٹر ہما سے ہوئی تھی، بعدازاں 2009 میں دل اور گردے کے مسائل کے بعد ان کا انتقال ہوگیا تھا، سابق کرکٹر کے پہلی اہلیہ سے 2 بیٹے بھی ہیں۔

پہلی ملاقات

مرحوم اہلیہ کے آخری لمحات پر بات کرتے ہوئے. وسیم اکرم نے کہا کہ ان کی ہما سے پہلی ملاقات ایک پارٹی میں ہوئی تھی جہاں وہ سابق کرکٹر. اور وزیراعظم عمران خان کے مشورے پر گئے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ اس وقت میں 20 یا 21 سال اور ہما 19 سال کی تھیں، پارٹی میں بات چیت کے بعد میں نے ان کا فون نمبر لے لیا تھا، کبھی کبھار ہماری بات چیت ہوتی تھی. کیونکہ ہما اپنی زندگی میں بہت مصروف رہتی تھی، بعدازاں میں نے انہیں شادی کے لیے پروپوز کیا تھا۔

وسیم اکرام نے بتایا کہ ہما نے ان کی زندگی بدل دی تھی، آج میں جو کچھ ہوں وہ میں ہما کی کوششوں کی وجہ سے ہوں، ہما سے زندگی کے بارے میں بہت کچھ سیکھنے کو ملا، لوگ پوچھتے ہیں. کہ دو لوگوں کے کامیاب تعلق کا کیا راز ہے، میں کہتا ہوں کہ اس کا بہت سادہ جواب ہے. کہ جھوٹ بولو گے تو پکڑے جاؤ گے، میرا شنیرا کے ساتھ بھی اچھے تعلقات کی وجہ یہ ہے. کہ ہم دونوں ایک دوسرے سے مطمئن ہیں۔

ہما سے آخری لمحات پر بات کرتے ہوئے سوئنگ کے سلطان وسیم اکرم نے کہا کہ ’اس وقت ہما کراچی میں تھی اور میں کام کے سلسلے میں بھارت میں تھا، مجھے فون کرکے بتایا گیا کہ ہما کا گلا خراب ہوگیا ہے. جس کی وجہ سے وہ ہسپتال میں ہیں، میں ہما سے بات کرنا چاہتا تھا لیکن مجھے کہا گیا. کہ وہ بات نہیں کرسکتی۔‘

بیماری

وسیم اکرم نے بتایا کہ ہما کا اصل میں گلا خراب تھا، کسی کو اس کی اصل بیماری کی وجہ نہیں معلوم تھی، میں کسی پر الزام عائد نہیں کروں گا. میرے خیال سے ڈاکٹرز ہما کی بیماری کی تشخیص نہیں کرپائے۔

سابق کرکٹر نے بتایا کہ جو ڈاکٹر چیک اپ کرنے آتا وہ ڈرپ لگانے. کی ہدایت کرکے چلا جاتا، آخر میں ہما کے گردے فیل ہوگئے۔

انہوں نے بتایا کہ وہ اور ہما ​​اکرم ایئر ایمبولینس میں لاہور سے سنگاپور جا رہے تھے، لیکن چنئی کے ایئرپورٹ پر انہیں رکنا پڑا، اس دوران ہما بے ہوش ہو گئیں. اور انہیں چنئی کے ہسپتال میں داخل کرنا پڑا۔

اپنی مرحوم اہلیہ سے آخری گفتگو پر بات کرتےہوئے وسیم اکرم نے کہا کہ ہما سے کہا تھا. کہ اسے تکلیف ہورہی ہے، اور پھر اس کی آنکھیں بند ہوگئیں، میں سمجھا کہ سو گئی ہے، میں رونے شروع ہوگیا۔

وسیم اکرم نے بتایا کہ ہما کو آئی سی یو میں منتقل کیا گیا،4 سے 5 دن ہم وہاں رہے. لیکن ہما کو ہوش نہیں آیا۔

انہوں نے بتایا کہ ’اس وقت میرے بیٹے 7 اور 10 سال کے تھے. اور میں ایک عام پاکستانی شخص تھا، وہ بہت مشکل وقت تھا۔

آبدیدہ

ہما کی موت کی خبر اپنے بیٹوں کو بتانے پر وسیم اکرم اپنے آنسو نہیں روک سکے اور آبدیدہ ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ میرے بیٹے تین. دن ہما کی دوست کے گھر انگلینڈ میں تھے، جب بچے گھر واپس آئے. تو انہیں کچھ سمجھ آئی، وہ بہت چھوٹے تھے۔

وسیم اکرم نے کہا کہ میں طویل عرصے تک ڈپریشن میں چلا گیا تھا. لیکن بعدازاں مجھے احساس ہوا کہ زندگی چلتی رہتی ہے اور مجھے اپنے بچوں کی خاطر زندگی گزارنی ہے، میں نے اپنے بچوں کی خاطر اپنے لائف اسٹائل اور مائنڈ سیٹ کو تبدیل کیا، اور پھر میں نے زندگی کا نیا سفر شروع کیا۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.