پاکستان میں گرمی کی لہر، درجہ حرارت 50 ڈگری تک جانے کا امکان

پاکستان میں گرمی کی لہر، درجہ حرارت 50 ڈگری تک جانے کا امکان

پاکستان کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبہ پنجاب میں گرمی کی ایک نئی لہر کا آغاز ہوا ہے اور درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک بڑھنے کا خدشہ ہے۔ حکام نے لوگوں سے دھوپ میں باہر نہ نکلنے کی اپیل کی ہے۔

پاکستان کے چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز نے منگل کو جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا، ”جنوبی پنجاب اور سندھ کے کچھ علاقوں میں درجہ حرارت 50 ڈگری تک پہنچنے کا امکان ہے۔

پاکستان کے محکمہ موسمیات نے ایک ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے. کہا کہ پنجاب اور سندھ کے کچھ علاقوں میں دن کا درجہ حرارت معمول سے چار سے چھ ڈگری زیادہ رہنے کا امکان ہے۔ جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ”عام لوگوں کو مشورہ دیا جاتا ہے. کہ وہ غیر ضروری طور پر براہ راست سورج کی روشنی میں میں جانے سے پرہیز کریں۔‘‘

دوسری جانب  سات ہزار سے زائد گلیشیئرز والے شمالی علاقوں. میں درجہ حرارت معمول سے  دو سے چار ڈگری زیادہ رہنے کی توقع ہے۔ بتایا گیا ہے کہ شدید موسمیاتی تبدیلیوں والے یہ حالات منگل سے آئندہ ہفتے کے روز تک برقرار رہیں گے۔

پاکستان کو حالیہ کچھ عرصے سے شدید موسمی حالات کا سامنا ہے۔ چند روز قبل پاکستان کے ان گرم علاقوں میں برف کے اولے گرے ہیں، جہاں ان کی توقع ہی نہیں تھی۔ پاکستان کے کئی علاقوں کو شدید بارشوں کا بھی سامنا ہے۔ تاہم گزشتہ سال کے برعکس پاکستان اس سال معمول سے کم مون سون بارشوں کی توقع کر رہا ہے۔

پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثر

 ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو پاکستان اور اس کے عوام کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔ عالمی ادارے جرمن واچ نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں پاکستان کو ان ممالک میں شمار کیا ہے، جو ماحولیات سے بری طرح متاثر ہیں۔ پاکستان عالمی کاربن کے ایک فیصد سے بھی کم اخراج کا ذمہ دار ہے. لیکن موسمیاتی تبدیلیوں سے، جو ممالک سب سے زیادہ متاثر ہوئے، پاکستان ان میں پانچویں نمبر پر ہے۔

کئی ماہرین کا خیال ہے کہ عالمی حدت کی وجہ سے ملک کے شمال میں پگھلتے ہوئے گلشیئر ملک کے لیے خطرے کی گھنٹی ہیں۔ ماہر ماحولیات ڈاکڑ پرویز امیر کا کہنا ہے پاکستان کو اس وقت چار بڑے خطرات کا سامنا ہے، ”گلشیئرز کا پگھلنا، کوئلے کا استعمال، اسموگ اور خشک سالی۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ”کئی ساحلی علاقوں سے .نقل مکانی پہلے ہی شروع ہو چکی ہے۔ اوماڑہ، پسنی، بدین، ٹھٹھہ، سجاول اور گوادر سمیت کئی علاقوں سے نقل مکانی ہو رہی ہے۔ اس کے علاوہ ملک کے کئی علاقے خشک سالی کے شکار بھی ہوئے ہیں۔ یہ عوامل فوری توجہ کے متقاضی ہیں۔‘‘

ماہرین کا کہنا ہے کہ زمین کو فوسل فیول سے گرم کرنے کا عمل کرہ ارض پر موسموں میں زیادہ سے زیادہ شدت پیدا کرنے کا سبب بن رہا ہے۔ سائنسدان ایک عرصے. سے ان خطرات کی نشان دہی کر رہے تھے۔ رائل نیدرلینڈز میٹیورولوجیکل انسٹیٹیوٹ کے ماہر سوکژے فلپ کا کہنا ہے. کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات بھی الگ الگ .خطوں کے حساب سے مختلف ہوتے ہیں۔

تبصره

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.