کيا ایرانی خفيہ ادارے پاکستان کے اندر منی لانڈرنگ ميں ملوث ہيں ؟

پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے حاليہ دنوں ميں کاروائی کرکے بڑی تعداد ميں ايسے لوگوں کو گرفتار کيا ہے جو ملک میں منی لانڈرنگ اور ديگر غير قانونی سرگرميوں ميں ملوث تھے-

ايسے افراد کا تعلق ملک کے مختلف علاقوں اور شعبۂ ہاۓ ذندگی سے ہے اور چند تو انتہائی اہم اور حساس مقامات پر نوکری کررہے تھے۔ ايسے افراد کی گرفتاری ملک کی تمام ايجنسيوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے باہمی تعاون اور اشتراک سے ممکن ہوئی۔   

پاکستان کے خفيہ اداروں اور قانون نافذ کرنے والی ايجسيوں  نے ملک ميں جب چند لوگوں کو غیر قانونی تجارت اور مشکوک مالی معملات کے باعث حراست ميں ليا اور ان سے تحقيقات کيں تو انکے علم ميں يہ بات ائی تھی کہ ایرانی خفیہ ایجنسی پاکستان میں تہران سے منسلک عسکریت پسند گروہوں کو سرمایہ فراہم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

ان اطلاعات کی روشنی ميں  وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے  کاروآئی کرکے فروری ميں کراچی میں واقع ایک پاکستانی ہاؤسنگ فنانس کمپنی، جو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا ذیلی ادارہ اور ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن کے  نام سے مشہور ہے اسکےایک سینیئر اہلکار کو گرفتار کریا۔

روزنامہ ڈان  کی خبر کے مطابق، اہلکار کو "ایرانی انٹیلیجنس” کے لیے ہنڈی اور حوالے کا کاروبار کرنے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا۔ ملزم سے ملنے والی معلومات کی روشنی ميں ایف آئی اے نے اسی تفتیش میں بلوچستان حکومت کے ایک ملازم کو منی لانڈرنگ میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں کوئٹہ سے گرفتار بھی کیا تھا۔

کراچی میں ایف آئی اے کے ایک اہلکار کے مطابق، یہ گرفتاریاں اس وقت ہوئیں جب حکام نے کراچی میں حوالے اور ہنڈی کے کاروبار کے ایک ریکٹ کا پردہ فاش کیا، 13 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا اور کروڑوں روپے کے مساوی غیر ملکی اور مقامی کرنسیوں کو ضبط کیا۔

شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وفاقی تحقيقاتی ادارے کے اہلکار نے بتایا کہ گرفتار شدہ افراد ایک ایرانی خفیہ ایجنسی کے لیے کام کر رہے تھے اور وہ ایک کرنسی ایکسچینج فرم کے ذریعے پاکستان اور دیگر جگہوں پر کام کرنے والے اپنے حلقوں کو پیسہ اور ترسیلاتِ زر بھیجنے میں ملوث تھے جو ملک ميں اور بيرون ملک دہشتگری ميں استعمال ہورہی تھی

پچھلے کئی سالوں سے پاکستانی حساس ادارے پاکستان کی داخلی سلامتی کے معاملات میں تہران کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ اور پاکستان کے اندر ايرانی ايجنٹوں اور خاص کر ايرانی پاسداران انقلاب کے بارے میں معلومات کا تبادلہ کر رہے ہیں۔

ايرانی خفيہ اداروں کی پاکستان ميں مداخلت کوئی نئ بات نہيں 2013 ميں ایران کی بدنام زمانہ تنظيم پاسدارانِ اسلامی انقلاب نے پاکستان ميں شعيہ نوجوانوں پر مشتمل زینبیون بریگیڈ تشکیل دی تھی ۔ بے روزگار اور پسماندہ نوجوانوں پر مشتمل اس ملیشیا  کا کام شام میں بشار الاسد کی حکومت کو تحفظ فراہم کرنا تھا۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے کے اہلکار کے مطابق تحقیقات سے پتہ چلا ہے کے ايرانی ايجنٹ شام سے واپس آنيولے پاکستانی نوجوانوں اور پاکستانی حکومت کی جانب سے مبینہ طور پر کالعدم قرار دی گئ دہشت گرد تنظیموں کو مالی معاونت اور سرمایہ بھی فراہم کرتے ہيں۔

حاليہ گرفتاريوں اور تحقيقات سے حاصل شدہ دستاويزی ثبوت کی روشنی ميں يہ کہنا غلط نہيں ہوگا کے ايرانی حکومت براہ راست پاکستان کے اندر دہشتگردی پھيلانے، اور پاکستان کو غير مستحکم کرنے ميں ملوث ہے۔

اب دیکھنا يہ ہے کے پاکستان کی حکومت اور ادارے ملک ميں پھيلے ايرانی خفيہ نیٹورک کے خاتمے کے ليۓ مذید کيا اقدام اٹھاتے ہيں اور پاکستانی حکومت اس مسئلہ کے حل کے کس عالمی فورم پر آواز اٹھاتی ہے

2 Comments

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.