گوادر میں ٹرالر مافیا سرگرم، مقامی ماہی گیر فاقوں پر مجبور

بحیرہ عرب میں ٹرالر مافیا کی سرگرمیوں کے باعث گوادر کے ماہی گیر سمندر سے خالی ہاتھ لوٹ رہيں ہيں۔ اور انکو شديد معاشی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے

گوادر کے ماہی گیر چينی ٹرالرز کے باعث بے روزگار

ضلع گوادر کی عوام متعلقہ حکام کی توجہ اس مسئلے کی طرف مبذول کرانا چاہتے ہیں۔ اور ان سے جلد از جلد تدارک کے اقدامات کرنے کی اپیل کررہے ہگں جو ابتک ان حالات سے بے خبر ہيں۔ گوادر کے مقامی لوگ بلوچستان کے ساحل کو ٹرالر مافیا بالخصوص چینی ٹرالروں سے پاک کرنے کے لیے حکومت سے ٹھوس اقدامات اٹھانے پر زور دے رہے ہیں.


گوادر میں ماہی گیری کے کاروبار ۔سے کم از کم 20 لاکھ۔ افراد جڑے ہوئے ہیں۔ ان کی روزی روٹی کا انحصار ماہی گیری پر ہے۔ لیکن گوادر بندرگاہ پر لوکل اور چینی ٹرالر مافیا مچھلیاں پکڑتے ہیں۔ اور انہیں وہ پروسیس کرکے بین الاقوامی منڈیوں میں فروخت کرتے ہیں، جس سے مقامی ماہی گیروں کو ان کی روزی روٹی سے محروم کردیا جاتا ہے۔


اگرچہ سی پیک نے پاکستان بلخصوص بلوچستان کی عوام کو فائدہ ہونے کے خواب دکھاۓ تھے. لیکن اس کے برعکس بلوچستان کی عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوا جبکہ اس میگا پراجیکٹ کے ثمرات صرف چین ہی کھا رہا ہے اور اس کے علاوہ ان منصبوں میں چھپے چین کے مذموم مقاصد بھی ہیں۔


مقامی ماہی گیر صوبے میں چین کی بڑھتی ہوئی مداخلت کی مخالفت اس لیے بھی کر رہے ہیں۔ کیونکے چینی بحری جہازوں کی آمد ورفت سے لاکھوں ماہی گیر بیروزگاری کے دہانے پر ہیں۔ اور بندرگاہ پر چینی ٹرالروں سے کئی خاندان بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔

ٹرالنگ کیا ہے؟


فشنگ ٹرالر مچھلی کا شکار کرنے والے بڑے بحری جہاز ہوتے ہیں۔ جن میں جال پھینکنے اور کھینچنے کے لیے مشینری کا استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ ایک مخصوص قسم کا بڑا جال ہوتا ہے۔ اور یہ جہاز طاقتور انجن کی وجہ سے دور تک سفر کر سکتے ہیں۔ ٹرالر چلتا رہتا ہے اور عملہ جال پھینکتا اور اس کو کھینچتا رہتا ہے۔ اس جال کے سوراخ بہت چھوٹے ہوتے ہیں اور وزن پڑ جانے سے مزید چھوٹے بن جاتے ہیں۔

گوادر
چينی ٹرالرز مقامی ماہی گيروں سے انکا حق چھين رہے ہيں

اس جال میں مچھلی اور جھینگے کے ساتھ وہ چھوٹی مچھلیوں، مچھلیوں کے انڈوں اور ان کی آماجگاہوں تک سب کو کھینچ لیتے ہیں۔ جو مچھلی کی نسل کشی کا باعث بن رہی ہے۔ ان جہازوں میں مچھلی رکھنے کی گنجائش زیادہ ہوتی ہے اور اس کو کئی روز کے لیے فریز بھی کر سکتے ہیں۔ یہ جہاز سمندر میں 15 سے 20 روز تک رہ سکتے ہیں۔


ماحول کی بقا کے لیے کام کرنے والے عالمی ادارے ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق ٹرالنگ کے آلات سمندر کی تہہ کو تباہ کر دیتے ہیں۔ ’جب یہ چلتے ہیں۔ تو سمندر میں جھاڑو پھیر دیتے ہیں۔ اور سطح کو ہل کی طرح کھود دیتے ہیں جس سے آبی حیات کو نقصان پہنچتا ہے۔‘


سمندر کی زیر سطح جو کچھ بھی ہوتا ہے اس میں چاہے چھوٹی مچھلیاں ہوں۔ کیڑے مکوڑے ہوں، آبی پودے اور کورال ہوں سب اس جال میں آ جاتے ہیں۔


چین کو اس غیر قانونی سرگرمی کو روکنا چاہیے اور دنیا کو چین کو دوسروں کی مچھلیوں کو لوٹنے سے روکنا چاہیے ورنہ ہم سب کو نہ صرف ماحولیاتی مسائل بلکہ خوراک کی کمی کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔ یہ غیر قانونی سرگرمی میرین ایکو سسٹم کو تباہ کر دے گی۔ اور ہماری آنے والی نسلوں کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ دنیا کو چاہیے کہ چین کو غیر قانونی، غیر رپورٹ شدہ اور غیر منظم ماہی گیری کے عمل کو روکنے کے لیے مجبور کرے۔

3 Comments

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.