ایک 30 سالہ اطالوی خاتون ایلیسا پیپرنو نے تہران میں گرفتاری کے چار دن بعد اپنے اہل خانہ کو فون کیا ہے اور مدد کی درخواست کی۔
انڈپینڈنٹ فارسی کے مطابق روم میں مقیم اس اطالوی شہری کو نامعلوم وجوہات کی بنا پر گذشتہ ہفتے بدھ کو تہران میں گرفتار کیا گیا تھا۔ چار دن کی مکمل خاموشی کے بعد اتوار کو انہوں نے اپنے والدین کو فون کیا اور بتایا کہ انہیں ’بغیر کسی وجہ کے‘ حراست میں لیا گیا ہے۔ اور وہ ڈرتی ہیں کہ شاید انہیں دوبارہ کبھی رہا نہ کیا جائے۔
ایلیسا کے والدین نے اپنی بیٹی کی فون کال کے بعد اطالوی وزارت خارجہ سے رجوع کیا۔ تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ ایران میں ایلیسا کو کس جیل میں رکھا گیا ہے۔
انہوں نے امینی کی موت کے بعد پیدا ہونے والی بدامنی پر اپنے پہلے عوامی تبصرے میں کہا۔ کہ ’میں واضح طور پر کہتا ہوں کہ یہ فسادات اور عدم تحفظ امریکہ اور غاصب، جھوٹی صیہونی حکومت کے ساتھ ساتھ ان کے اجرتی ایجنٹوں نے بیرون ملک کچھ غدار ایرانیوں کی مدد سے تیار کیا تھا۔‘
ایمنسٹی انٹرنیشنل
حقوق انسانی کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے گذشتہ دنوں ایک بیان میں اعلان کیا تھا۔ کہ ایرانی حکام نے حالیہ مظاہروں میں ’ملوث‘ ہونے کے الزام میں نو غیرملکی شہریوں کو گرفتار کیا ہے۔ ایران نے بھی ایک اطالوی شہری کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔
روم نیوز ایجنسی کے مطابق ایلیسا کو اس کی سالگرہ کے موقع پر اس وقت گرفتار کیا گیا۔ جب اس نے اپنے دوستوں کے ساتھ باہر جا کر پکنک منانے کا منصوبہ بنایا۔ ان کے ساتھ پولش دوست اور ایک ایرانی لڑکی بھی تھی۔ ایلیسا کا سیل فون منقطع ہونے کے بعد۔ اس کے خاندان نے اسے تلاش کرنے کے لیے ایک آن لائن مہم شروع کی۔