امریکی قومی سلامتی کونسل کے ایک اہلکار نے پیر کو کہا ہے۔ کہ صدر جو بائیڈن پاسداران انقلاب کو دہشت گردوں کی فہرست میں رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔
اہلکار نے العربیہ کو مزید کہا کہ "ایسا لگتا ہے کہ ایران نے اپنے کچھ مطالبات کو ترک کر دیا ہے”۔ ان کا اشارہ ایران کے ساتھ کچھ دیرینہ مسائل کو حل کرنے کی طرف تھا۔
امریکی قومی سلامتی کونسل کے اہلکار نے تصدیق کی ہے کہ ایران نے پاسداران انقلاب کے خلاف پابندیاں نہ اٹھانے پر اتفاق کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ واشنگٹن جوہری معاہدے کی باہمی پابندی کے لیے تیار ہے۔ لیکن امریکی صدر صرف اس معاہدے کو قبول کریں گے جس میں امریکی مفادات کا تحفظ ہو۔
اہلکار نے ایران کے ساتھ معاہدے کو بحال کرنے کے لیے رعایتیں دینے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ امریکی انتظامیہ اس وقت ایران کے ساتھ معاہدے کے مسودے پر بات کرنے پر کام کر رہی ہے۔ جس کا وہ مناسب وقت میں جواب دے گا۔
امریکی قومی سلامتی کونسل کے عہدیدار نے کہا کہ امریکا پر ایران کے ساتھ معاہدے میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام مضحکہ خیز ہے۔
ايرانی موقف
اس سے قبل پیر کو ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے امریکا پر الزام لگایا تھا۔ کہ وہ 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے بات چیت میں "تاخیر” کر رہا ہے۔
کنعانی نے ایک پریس کانفرنس میں کہا۔ کہ تہران "ایک مستقل معاہدہ چاہتا ہے جس میں اس کے جائز حقوق محفوظ ہوں۔”
جوہری مذاکرات پر تبصرہ کرتے ہوئے کنعانی نے نشاندہی کی کہ "امریکی تاخیر، یورپی خاموشی، اور انتہا پسندوں کے دباؤ نے مذاکرات کو نقصان پہنچایا۔
کنعانی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اگر امریکا نے ایران کی تجویز کا منفی جواب دیا۔ تو تہران اپنے متبادل منصوبے کے ساتھ آگے بڑھے گا۔