برطانیہ کی سابق سفیر برائے میانمار کو ملک کی فوجی جنتا نے گرفتار کرلیا، وکی باؤمین اور ان کے خاوند کو گزشتہ رات حراست میں لیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق میانمار کی فوجی حکومت نے گرفتاریاں ظاہر نہیں کی ہیں۔ لیکن مقامی میڈیا سمیت غیر ملکی خبر رساں ادارے بھی گرفتاری کی تصدیق کر رہے ہیں۔
سابق سفیر کے خاوند میانمار کے شہری ہیں۔ دونوں کو ینگون کی جیل میں قید کیا گیا ہے۔ خاتون سفارتکار پر امیگریشن قانون کے تحت مقدمے کا امکان ہے۔
برطانیہ کے خارجہ اور دولت مشترکہ دفتر کے ترجمان نے کہا۔ کہ برطانیہ میانمار میں اپنی خاتون شہری کی گرفتاری پر فکرمند ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم مقامی حکام سے رابطے میں ہیں۔ اور زیر حراست خاتون کو قونصلر مدد فراہم کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ وکی باؤمین 2002ء سے 2006ء تک میانمار میں برطانیہ کی سفیر تھیں۔
بعد ازاں انہوں نے یہیں اپنی رہائش برقرار رکھی۔ اور ایک این جی او بھی قائم کی
برطانوی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ وہ اُنھیں قونصل خانے کی معاونت فراہم کر رہے ہیں۔
ایم سی آر بی کے مطابق وہ ملک بھر میں ‘ذمہ دارانہ کاروباری سرگرمیوں۔ کو فروغ دیتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ انسٹیٹیوٹ فار ہیومن رائٹس اینڈ بزنس (آئی ایچ آر بی) کا شراکت دار بھی ہے۔ جس کا مقصد ‘انسانی حقوق کی تکریم کو روز مرّہ کے کاروبار کا حصہ بنانا ہے۔’
میانمار کی فوجی حکومت پر وسیع پیمانے پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا الزام ہے۔
رواں ماہ کے اوایل میں جرنیلوں نے اپنی ہنگامی حکومت کو سنہ 2023 تک توسیع دے دی تھی۔
فوجی حکومت نے گذشتہ برس جمہوری طور پر۔ منتخب حکمران آنگ سانگ سوچی کی حکومت کو برطرف کر کے اقتدار سنبھال لیا تھا۔