ایرانی حکومت اور ڈرون ٹیکنالوجی پر دسترس کا جنون

ایران کو جدید ڈرون ٹیکنالوجی حاصل کرنے سے روکنا کیوں ضروری ہے؟ اور يہ موضوع آخر کیوں اہم ہے؟

روس کو ایرانی ڈرون کی فراہمی

حاليہ کچھ عرصے سے عالمی ميڈيا ميں يہ خبريں شائع ہورہی ہيں۔ کے  کہ یوکرین میں جاری جنگ کے دوران ایران روس کو ممکنہ طور پر سینکڑوں ڈرونز فراہم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ جن میں سے کچھ ڈرونز جنگی صلاحیتوں کے حامل ہیں۔ ہماری تحقیقات کےمطابق ایران روسی افواج کو ڈرونز استعمال کرنے کی تربیت دینے کی تیاری بھی کر رہا ہے۔ یہ واضح

نہیں ہے کہ آیا ایران نے انھیں ابھی تک یہ ڈرونز پہنچائے ہیں یا نہیں۔ خیال رہے کہ یوکرین اور روس دونوں کے لیے جنگی حکمت عملی میں ڈرونز اہم ہیں۔ ایران کے پاس اس وقت مختلف قسم کے ڈرون موجود ہیں۔ جن میں ابابیل اور مہاجر ڈرون قابل ذکر ہیں۔ اور ماصی ميں یمن کے حوثی باغی ایرانی ڈرونز سعودی عرب پر حملے کے لیے استعمال کرتے رہے ہیں۔ 

ايرانی حکومت روس کو ڈرون طيارے فراہم کرہی جو فوجی مقاصد کے ليۓ استعمال ہونگے

علاقائی امن کے ليۓ خطرہ

ايران پر الزام ہے کے وہ اپنے حمايت يافتہ گروہ اور حکومتوں کو اپنی ڈرون ٹيکنولوجی فراہم کررہا ہے جو اس پر لگی اقتصادی اور عالمی پابندیوں کی سراسر خلاف ورزی ہے ۔ دنیا نے ایران پر اسی لئے پابندیاں عائد کی ہیں کیوں کہ ایران فوجی ٹیکنالوجی  کو تخریبی مقاصد کے لئے استعمال کرتا رہا ہے ۔ علاقائی ممالک کو ایران کی طرف سے ڈرون ٹیکنالوجی کے حصول کے حوالے سے شدید خطرات لاحق ہیں۔

ايرانی حکومت  کی تخريب کاريوں کی تاريخ

ماضی میں ایرانی حکومت کمرشل ہوائی جہازوں کا نشانہ بناچکی ہے جس میں ایک یوکرینی طیارے کو مارگرانے کی ایرانی حرکت قابل ذکر ہے ۔ اس کےعلاوہ ایران آئے دن آبنائے ہرموز کو تجارتی جہازوں کے لئے بند کردینے کی دھمکیاں دیتا رہتا ہے ۔ ایران کے کوشش ہے کہ مہلک ڈرون کو ان دونوں مقاصد کے لئے استعمال کرے ۔

يمن کے حوثيوں کو ڈرون کی فراہمی

ایرانی حکومت نے اپنے ڈرون یمن کے حوثی باغیوں کو فراہم کئے ہیں جو اکثر انکے ذریعے سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات اور ہوائی اڈوں کو نشانہ بناتے رہتے ہیں ۔ کچھ عرصہ پہلے حوثیوں نے ڈرون کے ذریعے متحدہ عرب امارات پر حملہ کیا جہاں پاکستانیوں کی کثیر تعداد روزگار کی وجہ سے رہتی ہے ۔حوثی باغيوں کے اس حملے ميں ایک پاکستانی مزدور بھی ہلاک ہوا تھا۔ ایرانی حکومت کی اس حرکت سے پاکستانیوں کے روزگار اور زندگیاں بھی خطرے میں پڑتی ہیی۔

حاليہ برسوں ميں ايران نے اپنی ڈرون ٹيکنولوجی پر کام تيو کرديا ہے


عراق میں مقامی دہشت گردوں نے ایرانی ڈرون کے زریعے عراقی وزیراعظم پر قاتلانہ حملے کی کوشش کرچکے ہیں ۔
ایران یہ خطرناک ڈرون حزب اللہ اور افریقہ میں متحرک متعدد جنگجو گروپوں کو بھی فراہم کرچکا ہے اور اب اطلاح ہے کہ روس کی درخواست پر ایران نے اپنے مہلک ڈرون یوکرین کے خلاف استعمال کرنے کے لئے ماسکو کے حوالے کرنے کی بھی حامی بھرلی ہے ۔

پاکستان کی سيکورٹی اور ايرانی ڈرونز

پاکستان کے اندر گر کر تباہ ہونيوالا ايرانی ڈرون


مختصر یہ کہ ان جدید و خطرناک ڈرون کو لے کر ایران پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا ۔ ایرانی پاسداران انقلاب کے ارادے اچھے نہیں ہيں اور کل کو یہ ڈرون پاکستان میں دہشت گردوں اور بلوچ علیحدگی پسندوں کے ہاتھوں میں پہنچ گئے تو پاکستان کی سلامتی اور پاکستانیوں کی بقا خطرے میں پڑ جائے گی ۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.