مشرق وسطی میں چین کا اثر و رسوخ بڑھنے پر امریکی سفارتکار کا اظہار تشویش
مشرق وسطی کے لیے اعلی امریکی سفارتکار نے خبردار کیا ہے۔ کہ چین مشرق وسطی میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس نے بیجنگ سے کہا ہے۔ کہ وہ ایرانی حمایت یافتہ جنگی ملیشیاؤں کو ڈرون طیاروں کی فراہمی سے باز رہے۔
امریکی سفارتکار نے کہا اب وہ یہ ڈرون طیارے ریاست کی طرف سے نہیں فراہم کر رہے۔ لیکن ریاست ڈرون طیاروں کی فراہمی کو روک بھی نہیں رہی۔ امریکی نائب وزیر خارجہ باربرا لیف نے کہا ہے۔ کہ اب یہ ڈرون خلیجی ممالک کے خلاف استعمال ہوں گے۔
‘مشرق وسطی میں امریکی اثرات ایسے ہیں۔ کہ چین مشرق وسطی میں امریکی مفادات کو چیلنج کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔’ انھوں نے یہ بات واشنگٹن میں سینیٹ کمیٹی کے اجلاس کے دوران کہی۔
امریکی نائب وزیر خارجہ نے کہا ہمیں معاشی سرگرمی میں تیزی کے دنوں میں معاملات کو سمجھنے میں چیزوں کو زیادہ توجہ سے دیکھنا ہوگا۔ امریکی مفادات کے لیے ضروری اقدامات کے ساتھ ہمیں جڑے رہنا چاہیے۔ حالیہ برسوں میں چین اور امریکا کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ امریکہ چین پر نسل کشی اور غیر قانونی تجارت کے الزامات لگاتا ہے۔
چين اور امريکہ کے تعلقات
دوسری جانب چین امریکا پر تنقید کرتا ہے۔ کہ امریکہ دوسرے ممالک میں مداخلت کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ چین کو اس حوالے سے تائیوان جسے وہ اپنا حصہ سمجھتا ہے، میں امریکی مداخلت پر بطور خاص شکایت ہے۔
باربرا لیف نے اس امر کی بھی نشاندہی کی ہے۔ کہ مشرق وسطی اور افریقی ممالک میں چین کی تجارت کا حجم سنہ 2000 میں 15 اعشاریہ 2 ارب ڈالر تھا جو اب بڑھ کر سنہ 2021 میں 284 اعشاریہ 3 ارب ڈالر تک ہوگیا ہے۔
انھوں نے چین اور مشرق وسطی کی تجارت کے مقابلے میں امریکا کے تجارتی حجم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سنہ 2000 میں خطے کے ممالک کے ساتھ تجارت کا حجم 63 اعشاریہ 4 ارب ڈالر تھا جو بڑھ کر صرف 98 اعشاریہ 4 ارب ڈالر تک پہنچ سکا ہے۔
امریکی نائب وزیر خارجہ نے چائنہ پر الزام لگایا کہ وہ علاقے کے ممالک کے مفاد کے خلاف ایران کی مدد کر رہا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ 70 سے زیادہ چینی شہری اور کمپنیوں پر اس وجہ سے پابندی لگائی ہے کہ وہ ایرانی رجیم کی مدد کرتے ہیں اور ایرانی تیل چین کو سب سے زیادہ برآمد ہو رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ چین کا داعش کے خلاف لڑائی میں کوئی کردار نہیں ہے۔ اور اس نے یمن اور شام میں بہت معمولی کرادر ادا کیا ہے۔ انھوں نے جوبائیڈن کے الفاظ کو دہراتے ہوئے کہا ‘ہم مشرق وسطی میں روس، چین اور ایران کے لیے جگہ خالی نہیں کریں گے۔’