اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 143 ارکان نے یوکرینی علاقوں کو روس میں ضم کرنے خلاف مذمتی قرارداد کے حق میں ووٹ کیا۔ ماسکو کی مذمت کرنے والی پہلی تمام قراردادوں کے مقابلے میں اس قرارداد کو سب سے زیادہ حمایت حاصل ہوئی۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 12 اکتوبر بدھ کے روز ماسکو کے اس اعلان کی مذمت کی کہ اس نے یوکرین کے چار علاقوں کو روس میں ضم کر لیا ہے۔ اس قرارداد کے حق میں جنرل اسمبلی کے 143 ارکان نے ووٹ کیا. جبکہ مخالفت میں صرف پانچ ہی ووٹ پڑے۔ 35 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
ماسکو کی مذمت کرنے والی نتیجہ خیز قرارداد
یوکرین پر روسی حملے کے بعد سے جنرل اسمبلی میں اب تک جو چار قراردادیں پیش ہوئیں ہیں، ان میں سے یہ سب سے حتمی اور نتیجہ خیز ثابت ہوئی۔
روس نے اس کے لیے خفیہ ووٹنگ کے طور پر بیلٹ کا مطالبہ کیا تھا، تاہم اس کی یہ کوشش ناکام ہو گئی تھی۔ ماسکو کا استدلال یہ تھا کہ مغربی ممالک نے لابنگ کے ذریعے ایسی صورت حال پیدا کی ہے کہ اس میں، ”اگر کھل کر عوامی سطح پر اپنے موقف کا اظہار کیا جائے تو یہ بہت مشکل ہو سکتا ہے۔”
لیکن اقوام متحدہ میں سب سے موثر .سلامتی کونسل. کے ذریعے روس کی مذمت نہیں ہو سکی جہاں ایسا کرنا تقریبا ناممکن ہے. کیونکہ روس اس ادارے کی پانچ ویٹو طاقتوں میں سے ایک ہے۔
اس ووٹنگ سے قبل امریکی سفارتی کاروں کی کوشش کا محور بھارت اور جنوبی افریقہ تھے تاکہ انہیں قرارداد کے حق میں ووٹ کے لیے قائل کیا جا سکے. تاہم ایسا نہ ہو سکا۔ ان دونوں ممالک نے چین اور پاکستان کی طرح ہی ووٹ سے پرہیز کیا۔
اریٹیریا نے بھی. جس نے اس سے قبل جنرل اسمبلی کے ووٹوں میں روس کی حمایت کی تھی. اس بار ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ بنگلہ دیش، عراق اور سینیگال نے مارچ میں اسی طرح کے ووٹنگ سے گریز کیا تھا. تاہم بدھ کی ووٹنگ میں ان ممالک نے ماسکو کی مذمت کے لیے ووٹ کیا۔