برطانیہ میں خواتین میں بیضے منجمد کروانے کے رحجان میں اضافہ کیوں ہو رہا ہے؟

ٹی وی پریزینٹر اور پوڈ کاسٹر وکی پیٹیسن

ایک نئی رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں خواتین کی بڑی تعداد اپنے بیضے .(تولیدی انڈے) منجمد کروا رہی ہیں. تاکہ بڑی عمر میں یا مستقبل میں وہ ماں بن سکیں۔

ہیومن فرٹیلائزیشن اینڈ ایمبریالوجی اتھارٹی.(ایچ ایف ای اے) نے کہا کہ 2021 میں 4,000 سے .زیادہ خواتین نے اپنے تولیدی انڈے منجمد کیے. جبکہ 2019 میں یہ تعداد ڈھائی ہزار تھی۔

ایک خیراتی ادارے نے کہا کہ اس کی وجہ وبائی امرا ض یا کووڈ ہو سکتی ہے۔ لیکن ڈاکٹروں نے متنبہ کیا کہ اس کے فوائد اور نقصانات کے بارے میں مزید آگاہی کی ضرورت ہے۔

پروگریس ایجوکیشنل ٹرسٹ فرٹیلٹی چیریٹی کی ڈائریکٹر سارہ نورکراس کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران کچھ خواتین نے اپنی فرٹیلٹی پرغور کیا تھا ۔

انھوں نے کہا کہ کوِوڈ کے دوران سماجی پابندیوں نے کچھ خواتین کو اپنی فرٹیلٹی کے بارے میں مزید سوچنے اور اپنے تولیدی آپشنز کو بڑھانے کی کوشش کرنے کا فیصلہ کرنے پر مجبور کیا ہوگا۔‘

رپورٹ کے مطابق اپنے تولیدی انڈے منجمد کرنے والی خواتین کی تعداد میں اضافے کے باوجود بہت کم خواتین نے اپنے انڈے کسی دوسری عورت کو استعمال کرنے کے لیے عطیہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

نئے انڈوں

سنہ 2019 میں تقریباً ڈیڑھ ہزار نئے انڈوں کے عطیہ دہندگان تھے لیکن 2021 میں یہ کم ہو کر صرف 1,400 رہ گئے۔

خواتین کی تولیدی صحت

برطانیہ کے علاقے ایسیکس سے تعلق رکھنے والی ہیلن ہنری نے اپنے کچھ انڈے اس وقت عطیہ کیے جب انھوں نے 10 سال قبل 34 سال کی عمر میں اپنے انڈے منجمد کیے تھے۔

وہ اس وقت اپنے ایک پارٹنر کے ساتھ طویل مدتی رشتے میں تھیں جو اولاد نہیں چاہتا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے یاد ہے کہ اس بارے میں کاؤنسلِنگ کے دوران مجھے کہا گیا کہ میں اپنے انڈوں کو کیوں منجمد کرنا چاہتی تھی، مجھے اپنے انڈے عطیہ کرنے کا موقع بھی دیا گیا تھا۔ میں نے یہ آپشن لیا کیونکہ میں یہ صرف اپنے لیے نہیں کر رہی تھی۔‘

وہ کہتی ہیں کہ ’عطیہ دینے کے بعد مجھ میں احساسِ جرم پیدا ہونے لگا۔ مجھے یقین نہیں تھا کہ آیا میں نے صحیح کام کیا یا نہیں۔ میں سوچتی تھی کہ اگر بچے کی ماں اچھی نہیں ہوئی تو کیا ہوگا؟ اگر بچے کو کسی اور کی دیکھ بھال میں رکھا گیا تو کیا ہوگا؟ اگر میرے بچے کی مناسب پرورش یا دیکھ بھال نہ کی گئی تو کیا ہوگا؟‘

عطیہ

انھوں نے کہا کہ ’کچھ سالوں بعد مجھے پتہ چلا کہ دسمبر 2011 میں میرے عطیہ دیے گئے انڈے سے ایک بچی کی پیدائش ہوئی ہے۔ بچی کی پیدائش کا پتہ لگنے سے وہ مجرمانہ جذبات دور ہو گئے۔‘

ہینری نے ایک نئے ساتھی کے ساتھ اپنے بچوں کو جنم دیا ہے. اور اپنے منجمد کیے گئے انڈوں کا استعمال نہیں کیا، جو اب ضائع ہو چکے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ’میں قدرتی طور پر اور بہت جلد حاملہ ہو گئی تھی اور میری پہلی بیٹی اس وقت ہوئی تھی جب میں 39 برس کی تھی اور گذشتہ دسمبر میرے ہاں بیٹے کی پیدائش ہوئی اس وقت میں 44 سال کی تھی۔‘

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.