برطانیہ: نئی ویزا پابندی سے غیرملکی طلبہ کیسے متاثر ہوں گے؟

برطانوی وزیر داخلہ جیمز کلیورلی نے کہا ہے کہ نئی ویزا پابندیاں نافذ ہو رہی ہیں اور حکومت غیر ملکی طلبہ کی جانب سے اہل خانہ کو برطانیہ لانے کا ’غیر معقول رواج‘ ختم کر رہی ہے۔

کلیورلی نے دعویٰ کیا کہ اس پابندی سے .پوسٹ گریجویٹ کورسز اور بعض وظائف کو چھوڑ. کر تمام غیر ملکی طلبہ متاثر ہوں گے اور تارکین وطن کی تعداد میں ہزاروں میں کمی آئے گی۔

اس اقدام کا اعلان مئی میں ان کی برطرف ہونے والی پیش رو سویلا بریورمین نے کیا تھا۔ یہ اعلان سرکاری اعدادوشمار کے ساتھ مطابقت رکھتا تھا جس میں انکشاف کیا گیا تھا. کہ ترک وطن کرنے والوں کی خالص تعداد .(کسی ملک میں آنے والے لوگوں اور چھوڑنے والوں کے درمیان فرق) چھ لاکھ 72 ہزار تھی۔

بعد کے اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ یہ تعداد سات لاکھ 45 ہزار کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی. جس پر دائیں بازو کے ٹوری ارکان پارلیمنٹ نے ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے. وزیر اعظم رشی سنک کی حکومت سے تازہ کارروائی کا مطالبہ کیا۔

پابندی

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اہل خانہ کے برطانیہ میں مقیم غیر ملکی طلبہ کے پاس آنے پر پابندی سے جامعات متاثر ہو سکتی ہیں. جو غیر ملکی طلبہ کی جانب سے ادا کی جانے والی فیسوں کے ذریعے حاصل ہونے والی آمدنی پر انحصار کرتی ہیں۔ یہ پابندی بین الاقوامی منزل کے طور پر برطانیہ کی ساکھ کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔

برطانیہ میں کورسز شروع کرنے والے بین الاقوامی طلبہ کو اب پیر (یکم جنوری). سے شریک حیات اور رشتہ داروں کے لیے ویزا حاصل کرنے کی اجازت نہیں ہوگی. جب تک کہ وہ پوسٹ گریجویٹ ریسرچ پروگرام یا حکومت کی سرپرستی میں چلنے والا کورس نہ کر رہے ہوں۔

ماہرین کا کہنا تھا. کہ حکومت کے پاس ’(ترک وطن کرنے والوں کی) تعداد میں تیزی سے کمی لانے کا سخت منصوبہ ہے اور وہ ’غیر ملکی طلبہ کی جانب سے اہل خانہ کو برطانیہ لانے کے غیر معقول رواج کو ختم کر رہے ہیں۔‘

وزیر داخلہ نے مزید کہا: ’اس سے تارکین وطن کی تعداد میں تیزی سے ہزاروں کی کمی آئے گی. اور تین لاکھ لوگوں کو برطانیہ آنے سے روکنے. کی ہماری مجموعی حکمت عملی پر عمل میں مدد ملے گی۔‘

امیگریشن کے وزیر ٹام پرسگلوو نے کہا کہ یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم ’طلبہ کی طرف سے لائے جانے والے زیر کفالت افراد کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے جس کی وجہ سے ترک وطن کی غیر مستحکم سطح میں اضافہ ہو رہا ہے۔‘

نومبر میں دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے ٹوری ارکان پارلیمنٹ نے وزیر اعظم سونک سے امیگریشن میں کمی کے لیے. نئے سرے سے اقدامات کا مطالبہ کیا۔ دفتر برائے قومی شماریات کے نظر ثانی شدہ اعدادوشمار کے مطابق سالانہ ترک وطن کرنے والوں کی سات لاکھ 45 ہزار کی خالص تعداد ایک ریکارڈ ہے۔

UK flag.jpg

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.