رمضان: دنیا بھر میں افطار کے خصوصی پکوان

فلسطینی خواتین مسجد الاقصیٰ کے پاس 29 مارچ 2023 کو افطاری کر رہی ہیں

رمضان عبادت، صبر، سخاوت اور مجموعی خیر سگالی کا وقت ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ خاندان اور دوستوں کے ساتھ جڑنے اور مل کر کھانے اور اجتماعی عبادات کا بھی وقت ہے۔

اگرچہ کھجور اور شربت/جوس جیسی کچھ اشیا ہر جگہ افطار دسترخوان کے لیے لازمی سمجھے جاتے ہیں لیکن دنیا بھر میں افطار کے لیے کچھ علاقائی اور روایتی کھانوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔

العربیہ ڈاٹ کام کے عبیر خان نے ایسے ہی کچھ خاص کھانوں کے بارے میں دس ممالک کے لوگوں سے بات کی اور بتایا کہ ان کے ہاں اس مقدس مہینے میں کس قدر اہتمام کیا جاتا ہے اور دنیا بھر سے بہترین کھانوں کی اس فہرست میں ہر منفرد ڈش سے جڑی اپنی یادوں پر بھی روشنی ڈالی۔

مصر

محشي ورق العنب یعنی انگور کی بیل کے پتے چاول، گوشت اور مسالوں سے بھرے ہوتے ہیں۔ اگرچہ یہ ڈش دوسرے عرب ممالک میں معمولی تغیرات کے ساتھ بنائی جاتی ہے، تاہم منت اللہ شوقی دعوی کرتی ہیں کہ یہ خالصتا مصری ہے۔ مصر میں افطارکے لیے یہ انگور کے پتوں سے بنے یہ چھوٹے پیکٹ گرم گرم پیش کیے جاتے ہیں۔

انڈیا

انڈیا سے تعلق رکھنے والے محمد امان صدیقی کہتے ہیں۔ کہ سموسے چاٹ کا ذائقہ حیرت انگیز ہے۔ لیکن اس سے بھی اہم بات یہ ہے۔ کہ دسترخوان پر اس کی موجودگی پر چہرے کھل اٹھتے ہیں۔ سموسے آلو سے بھری ہوئی نمکین پیسٹری ہیں، جنہیں ایک پیالے میں توڑ کر دہی اور املی کی چٹنی سے ڈھانپ کر پیش کیا جاتا ہے۔

رمضان

کابل میں 18 اگست 2010 کو پل خشتی مسجد میں شام کے کھانے کے راشن کی تقسیم کے لیے افغانوں کے کھانے کے پکوان سجائے گئے ہیں۔ افغان کھانے میں پلاؤ اور لوبیا پسند کرتے ہیں۔ (اے ایف پی/ یوری کورٹیز)

عراق

تبسی باذنجان، جس کا ترجمہ بینگن کے تھال ہوتا ہے۔ رمضان کی ایک عمدہ ڈش ہے۔ جسے عراقی گھرانوں میں افطار کے موقع پر پیش کیا جاتا ہے۔ یہ ایک طرح سے بینگن کا کیسرول ہے۔ جسے بینگن، کوفتے، ٹماٹر، پیاز اور لہسن کے تلے ہوئے ٹکڑوں سے بنایا جاتا ہے – یہ سب بیکنگ ڈش میں رکھے جاتے ہیں اور آلو کے ٹکڑوں سے ڈھانپ کر بیک کیا جاتا ہے۔

عراق سے تعلق رکھنے والی طقا الایوبی کہتی ہیں۔ کہ اس ڈش کے بارے میں ان کی پسندیدہ چیز یہ ہے کہ یہ بہت ذائقہ دار ہے۔

فلسطین

فلسطینیوں کا افطار مینیو اس وقت مکمل ہوتا ہے جب دسترخوان پر مقلوبہ ہوتا ہے ۔ یہ چاول کی ایک ڈش ہے جس میں گوشت شامل ہوتا ہے۔ جنی الجمال کا کہنا ہے کہ یہ پکوان انہیں فلسطین کی دیہی ثقافت اور اپنے خاندان کی روایت یاد دلاتا ہے جو ” چاول اور مرغی کے گوشت کی یہ سادہ ڈش مل کر کھاتے تھے۔”

شام

سارہ السعید نے محشی کو ’مشرق وسطیٰ کا بہترین آرام دہ کھانا‘ کہا ہے۔ یہ وہ ڈش ہے جو ان کی والدہ ہر سال رمضان کے پہلے دن ضرور پکاتی ہیں۔ محشی میں گھیاتوری، بینگن اور انگور کی بیل کے پتے استعمال ہوتے ہیں، جن میں چاول، مصالحے اور گائے کے گوشت کے قیمے سے بنا آمیزہ بھرا جاتا ہے، اور پھر ٹماٹر کی چٹنی اور پودینے کے خشک پتوں میں گھنٹہ تک پکایا جاتا ہے۔ سارہ کے لیے ’یہ ایک برتن میں پورا گھر ہے۔‘

سوڈان

سوڈان میں رمضان کے لیے ایک لازمی ڈش عصیدہ اور ملاح ہے۔ عصیدہ ایک قسم کا حلوہ ہے جو گندم کے آٹے سے بنایا جاتا ہے اور بعض اوقات مکھن یا شہد بھی شامل کیا جاتا ہے۔ اسے ملاح یا سٹو کے ساتھ کھایا جاتا ہے۔

سوڈان سے تعلق رکھنے والی آمنہ سیور التھاب کہتی ہیں۔ ’عصیدہ کفایت شعاری پر مبنی اجزا سے تیار کیا جانے والا پکوان ہے، یہ سادگی اور کم سے کم پن کو اجاگر کرتا ہے۔ جو اس مقدس مہینہ کی روح کے عین مطابق ہے۔‘

رمضان

5 ستمبر 2010 کو وسطی جکارتہ کی دارالسلام مسجد میں افطار کے پکوان، روزہ توڑنے کے لیے کھایا جانے والا کھانا جس میں پھل، چاول کے کیک، ڈونٹس، چائے اور پانی شامل ہیں۔ انڈونیشیا دنیا کا سب سے بڑا مسلم اکثریتی ملک ہے (اے ایف پی/ رومیو گکاڈ)

تنزانیہ

’قیمات‘ زعفران کے ذائقے والے چینی کے شربت میں ڈھکے ہوئے کرکرے تلے ہوئے میٹھے پکوڑے۔ تنزانیہ میں رمضان کا خاص کھانا ہے جو افطار میں کھجور کے ساتھ یا رات کے کھانے کے بعد میٹھے کے طور پر بھی کھائے جاتے ہیں۔ تنزانیہ سے تعلق رکھنے والی لامیا اس میٹھے پکوان کے بارے میں کہتی ہیں۔ کہ ’قیمات سے ان کے بچپن میں بڑے خاندانی افطار اجتماعات کی بہت سی یادیں جڑی ہیں۔‘

متحدہ عرب امارات

’ثرید‘ ایک روایتی اماراتی ڈش ہے جو روٹی کے ٹکڑوں اور شوربے سے تیار کی جاتی ہے۔ غذائیت سے بھرپور ٹماٹر سے بنا شوربہ جسے سلونا کہا جاتا ہے اس میں گوشت، یخنی، مسالہ، گاجر اور آلو شامل ہوتے ہیں۔

متحدہ عرب امارات سے تعلق رکھنے والے جواہر المہیری کا کہنا ہے کہ ’رمضان میں میرے لیے ثرید کی بہت اہمیت ہے اور ہمارے ہاں پہلی افطاری کے لیے اس کا اہتمام لازمی ہے۔‘

یمن

’ فتة‘ گھر کی بنی پیٹا روٹی، گرم دودھ، یمنی گھی یا خالص مکھن، اور شہد سے بنایا جاتا ہے۔ مروع الضوبانی یمنی فتّة سے وابستہ اپنی پرانی یادوں کو دہراتے ہوئے کہتی ہیں، ’اس کی مہک مجھے رمضان کی سرد راتوں کی یاد دلاتی ہے جب میں نوعمر تھی۔‘ وہ کہتی ہیں کہ اگر انہیں بھوک نہ بھی ہو تو اس کی گرم مزیدار خوش بو انہیں اسے کھانے پر مجبور کر دیتی ہے۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.