زہرہ 30 سے زیادہ ممالک میں ’حلال چھٹیاں‘ گزار چکی ہیں مگر یہ حلال چھٹیاں ہیں کیا؟

’مجھے سورج کی دھوپ میں بیٹھنا پسند ہے، مجھے وٹامن ڈی پسند ہے اور مجھے سال بھر گندمی رنگت رکھنا پسند ہے۔ اس لیے مجھے کہیں بھی بلکہ ہر اس جگہ جانے کا مزہ آتا ہے. جہاں پرائیویسی ہو یا وہ جگہ چھٹی گزارنے کے قابل ہو۔‘

یہ کہنا ہے برطانیہ میں مقیم مسلمان انفلوئنسر زہرہ روز کا جو اپنے مذہب کی پیروی کرتے ہوئے چھٹیاں گزارنا چاہتی ہیں۔

وہ 30 سے زیادہ ممالک میں .’حلال چھٹیاں‘ گزار چکی ہیں۔ مگر یہ حلال چھٹیاں ہیں کیا؟

پرائیویسی

عیسائیت کے بعد اسلام دنیا کا سب سے بڑا مذہب ہے، بہت سے مسلم ممالک میں متوسط طبقے میں اضافہ ہو رہا ہے۔

جبکہ مغربی یورپ اور شمالی امریکہ میں، دوسری اور تیسری نسل کے مسلمانوں کے پاس چھٹیوں پر خرچ کرنے کے لیے، ان کے والدین کے مقابلے میں زیادہ آمدن ہوتی ہے۔

یہ ایک بڑھتی ہوئی مارکیٹ ہے۔

زہرہ روز نے بی بی سی ورلڈ سروس کے پروگرام بزنس ڈیلی کو بتایا کہ ’میرے لیے عام چھٹیوں اور حلال چھٹیوں میں بنیادی فرق پرائیویسی کا ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ ان چھٹیوں میں حلال کھانے کا آسانی سے میسر آ جانا بھی شمار کرتی ہیں۔

حلال کھانا ہی وہ اہم چیز ہے جو مسلمان سیاحوں کو کسی بھی ایک چیز سے بڑھ کر کہیں بھی یکجا کرتی ہے۔

36 سالہ ہیسر سکوگلو ادیگل تین بچوں کی ماں ہیں. اور ترکی کے شہر استنبول میں رہتی ہیں۔

حلال چھٹیاں

انھیں ترکی میں رہتے ہوئے حلال چھٹیاں گزارنے کے لیے مقامات کی کمی نہیں لیکن جب کبھی اس خاندان کو کسی غیر اسلامی ملک کا دورہ کرنا ہوتا ہے. تو انھیں اس بارے میں جاننے اور اس متعلق بہت سی پلاننگ کرنی پڑتی ہے۔

وہ بتاتی ہیں کہ ’حال ہی میں ہم میساڈونیا گئے تھے۔ ہم نے ناشتہ اپنے ہوٹل میں ہی کیا اور دوپہر کے کھانے کے لیے ہم ان روایتی جگہوں پر گئے. جہاں کھانے کے ساتھ شراب نہیں دی جاتی تھی۔‘

وہ کہتی ہیں کہ وہ دن میں پانچ مرتبہ نماز پڑھتی ہیں اور خاص طور پر اس کی پابندی کرتی ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ ’حلال ہوٹلوں میں وہ آپ کو جائے نماز فراہم کرتے ہیں. جبکہ آپ ہوٹلوں میں قیام کے دوران میں اپنے ساتھ جائے نماز لے کر جاتی ہوں۔‘

سیاحت

وہ کہتی ہیں. ’میں ہوٹلوں میں کم لباس والے لوگوں کو نہیں دیکھنا چاہتی۔ ہم چاہتے ہیں. کہ ہمارے بچے ایسے لوگوں کے ساتھ رہیں جو ہمارے عقیدے اور ثقافت کی پیروی کرتے ہیں۔ ہم انھیں ان ساحلوں پر نہیں لے جانا چاہتے. جہاں لوگ برہنہ ہو کر دھوپ میں بیٹھتے ہیں۔‘

ہیسر خواتین کو آن لائن کاروبار کرنے اور سوشل میڈیا کی تربیت دیتی ہے۔ وہ محسوس کرتی ہیں کہ سیاحت کی صنعت نے ابھی تک حلال چھٹیوں کے نظریے. سے مکمل طور پر فائدہ نہیں اٹھایا ہے۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.