وہ پانچ وجوہات جو چین جیسی معیشت سے سرمایہ کاروں کو ہاتھ کھینچنے پر مجبور کر رہی ہیں

چین کی معیشت کی رفتار سست ہو رہی ہے۔ حکومت کی زیرو کووڈ پالیسی پر سختی سے عمل درآمد اور عالمی طلب میں کمی کی وجہ سے چینی معیشت سست روی کا شکار نظر آتی ہے۔

چین کی معیشت کی رفتار سست ہو رہی ہے
لوگ کھانے پینے پر کم خرچ کر رہے ہیں۔ ریٹیل، سیاحت اور دیگر شعبوں پر مبنی صنعتوں پر بھی مسلسل دباؤ ہے۔

چینی معیشت کی دوسری سہ ماہی کی ترقی کے اعداد و شمار جلد آنے والے ہیں۔ اگر دنیا کی دوسری بڑی معیشت گراوٹ کا شکار ہوتی ہے تو عالمی کساد بازاری کا خدشہ مزید بڑھ جائے گا۔

چین نے 5.5 فیصد سالانہ اقتصادی ترقی کا ہدف مقرر کیا ہے لیکن اب یہ ممکن نظر نہیں آتا۔

تاہم چین کے اقتصادی امور سے وابستہ سینیئر حکام اس مقصد کو حاصل کرنے پر زیادہ توجہ نہیں دے رہے ہیں تاہم پہلی سہ ماہی کے دوران چین کی معیشت کو زوال سے بچایا گیا ہے۔

چین برطانیہ اور امریکہ کی طرح مہنگائی سے تو نہیں لڑ رہا۔ لیکن اس کے سامنے کچھ اور مسائل موجود ہیں۔ چین میں بنی اشیا کی مقامی اور بین الاقوامی مارکیٹ میں مانگ میں کمی آئی ہے۔

امریکہ جیسی دوسری۔ بڑی معیشتوں کے ساتھ اس کی تجارتی جنگ بھی چین کی ترقی کو سست کر رہی ہے۔چینی کرنسی یوآن کئی دہائیوں میں اپنی بدترین قدر کی طرف بڑھ رہی ہے۔

چين کی کرنسی کمزور

کمزور کرنسی کے باعث بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے۔ سرمایہ کار منہ موڑ لیتے ہیں۔ اور عالمی منڈی میں غیر یقینی صورتحال میں اضافہ ہونے کے علاوہ اس سے مرکزی بینک کے لیے معیشت میں سرمایہ کاری کرنا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔

یہ سب کچھ ایسے وقت میں ہو رہا ہے۔ جب صدر شی جن پنگ کا قد بہت بڑھ چکا ہے۔

16 اکتوبر کو چینی کمیونسٹ پارٹی کے اجلاس میں انھیں تیسری بار صدر قرار دیا جا سکتا ہے۔ آئیے غور کرتے ہیں کہ آخر وہ کون سی وجوہات ہیں جنھوں نے چینی معیشت میں اس قدر تنزلی کو ہوا دی ہے؟

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.