عمرے کی رقم سیلاب زدگان کو عطیہ کرنے والے بچے کی کہانی

خیبرپختونخوا کے ایک ایسے بچے کی ویڈیو ان دنوں گردش میں ہے، جس نے سیلاب زدگان کے لیے عطیات جمع کرنے والے کیمپ میں اپنا گُلک پیش کرتے ہوئے منتظمین کو بتایا کہ اس نے یہ پیسے عمرے کے لیے اکٹھے کیے تھے، جو وہ اب سیلاب سے متاثرہ افراد کی مدد کے لیے دینا چاہتا ہے۔

سيلاب
سوشل میڈیا پر احمد مصطفیٰ کے ایثار کی کہانی وائرل ہے اور لوگ اسے بہت سراہ رہے ہیں

یہ سن کر نہ صرف کیمپ۔ میں بیٹھے افراد آبدیدہ ہو گئے۔ بلکہ سوشل میڈیا پر وائرل اس ویڈیو کو دیکھنے والے بھی بچے کے جذبے کو سراہتے ہوئے اسے داد دے رہے ہیں۔

آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اور سماجی شخصیت ظفر خٹک نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ان کی سربراہی میں ایک کیمپ پشاور کے قصہ خوانی بازار میں قائم کیا گیا تھا، جہاں ریکارڈ کی خاطر اکثر منتظمین کیمپ کی سرگرمیوں کو فلم بند کرتے رہتے ہیں۔

ظفر خٹک نے بتایا کہ جب ایک چھوٹا بچہ ہاتھ میں نیلے رنگ کا گُلک۔ لیے سٹیج پر آیا تو وہ چونک گئے۔

انہوں نے بتایا: ’جب بچے سے بات ہوئی۔ اور اس نے یہ کہا کہ یہ اسے اپنے والدین اور رشتہ داروں سے ملنے والے پیسے تھے، جو اس نے عمرے کے لیے جمع کیے تھے۔ لیکن اب وہ چاہتا تھا۔ کہ یہ پیسے سیلاب زدگان کی مدد کے لیے استعمال ہوں، تو میں اپنے آنسوؤں کو مزید نہ روک سکا۔‘

پیسے عطیہ کرنے والا بچہ کون ہے؟

انڈپینڈنٹ اردو نے جب اس بچے کے والد حکیم زادہ  سے جب رابطہ کیا۔ تو انہوں نے بتایا کہ ان کے بیٹے کا نام احمد مصطفیٰ ہے اور اس کی عمر بمشکل پانچ سال ہے۔

حکیم زادہ نے بتایا کہ وہ بنیادی طور پر ضلع مالاکنڈ کے علاقے تھانڑہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ تاہم کاروبار اور بچوں کی تعلیم کے سلسلے میں وہ کئی سالوں سے پشاور میں مقیم ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ان کے تین بیٹے ہیں اور احمد ان سب میں آخری نمبر پر ہے۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.