’ٹرکی ٹیتھ‘: ترکی جا کر دانتوں کا علاج کروانا نیا فیشن یا سستا مگر نقصان دہ متبادل؟

لیزا مارٹن کو کبھی یہ توقع نہ تھی کہ 48 سال کی عمر میں انھیں دانتوں کے علاج کی ضرورت پڑے گی۔ مگر انھوں نے بیرون ملک جا کر اپنی مسکراہٹ خوبصورت بنانے کے لیے دانتوں کی کاسمیٹک سرجری کروائی جو انھیں مہنگی پڑ گئی۔ اب ان یہ خیال ہے کہ اس سے بہتر راستے بھی موجود تھے۔

انھوں نے کہا کہ ’میرے تمام دانت چلے گئے۔ وہ اس قدر نیچے ہو گئے ہیں۔ انھوں نے یہ کبھی نہیں کہا تھا کہ آپ کے دانت چلے جائیں گے یا آپ کو اس سے کسی قسم کا کوئی انفیکشن ہو جائے گا۔‘

گذشتہ سال لیزا نے اپنے 26 دانتوں کے باہری حصے میں وینر یعنی باہری پرت لگوائی۔ اس کے لیے دانتوں کو تھوڑا بہت کاٹا جاتا ہے۔ ان کی خواہش تھی کہ بیٹے کی شادی پر اُن کی مسکراہٹ مثالی ہو۔

کچھ ماہ بعد انھیں معلوم ہوا کہ اصل میں انھیں ڈینٹل کراؤن لگائے گئے۔ اس میں 60 سے 70 فیصد قدرتی دانتوں میں فلنگ کے بعد اس کے اوپر ایک ٹوتھ کیپ یا سادہ الفاظ میں ٹوپی پہنا دی جاتی ہے۔ مریض یہ فیصلہ کر سکتے ہیں کہ اس کی شکل یا رنگ کیا ہو گا۔ اکثر مریض چمکتے کراؤن لگوائے ہیں تاکہ اس سے متوازن مسکراہٹ ملے۔

ترکی جیسے ممالک جا کر دانتوں کے علاج کو ’ٹرکی ٹیتھ‘ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ بات سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہوئی ہے اور ٹک ٹاک پر اس ہیش ٹیگ کو 130 ملین لوگ دیکھ چکے ہیں۔ معروف ریئلٹی ٹی وی انفلوینسرز نے اس کی تشہیر بھی کی ہے۔

اب 10 ماہ بعد آئر لینڈ سے تعلق رکھنے والی لیزا کو اعصاب کی حساسیت اور بے انتہا درد جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ وہ کچھ بھی کھا پی نہیں پا رہیں اور ان کا وزن12.7 کلوگرام کم ہو گیا ہے۔ وہ گذشتہ کئی ماہ سے درد کش ادویات استعمال کرتی رہی ہیں۔

لیزا کا کہنا ہے کہ اس درد اور انفیکشن نے ان کا آدھا چہرا لگ بھگ مفلوج کر دیا ہے۔ ترکی میں ان کے علاج کا خرچ تین ہزار پاؤنڈز یا 3500 یورو تھا مگر اب پرائیویٹ علاج میں دو بار روٹ کینال سرجری سے انھیں دو ہزار یورو سے زیادہ ادا کرنا پڑے ہیں۔

انھیں بتایا گیا ہے کہ طویل مدتی علاج میں ان کے پاس یہی حل دستیاب ہے کہ وہ امپلانٹ یا مصنوعی دانت لگوائیں۔

وہ کہتی ہیں کہ ’مالی طور پر میں اس سے برباد ہو جاؤں گی۔ لیکن ترکی جا کر اپنے دانتوں کے علاج کے بعد اب مجھے یہی قیمت ادا کرنا پڑے گی۔‘

بی بی سی نے ترکی کے اس کلینک سے رابطہ کیا جس نے لیزا کا علاج کیا تھا۔ مگر ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہ ہوا۔

کراؤن، دانت
،تصویر کا کیپشنکراؤن لگانے میں پہلے قدرتی دانتوں کو کاٹا جاتا ہے اور اس کے بعد کراؤن لگائے جاتے ہیں

ہم نے برطانیہ کے بعض دندان سازوں سے بات کی تو انھوں نے بتایا کہ نگراں ادارے انھیں ایسے کام کی اجازت نہیں دیتے جو کہ باعث تشویش ہوں۔ لیور پول کے ایک ڈینٹل کلینک کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ایم جے رولینڈ وارنمین کا کہنا ہے کہ کراؤن لگوانے سے بڑی پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ ’اگر دانتوں کا رنگ بہتر کرنے کے لیے میں 21 سالہ شخص کو 20 کراؤن لگاتا ہوں تو میرا لائسینس ختم ہو جائے گا اور مجھے نکال دیا جائے گا۔‘

بی بی سی نیوز نے برطانوی ڈینٹل ایسوسی ایشن کے 1000 دندان سازوں کا سروے کیا جس میں 597 نے کہا کہ انھوں نے ایسے مریضوں کا علاج کیا ہے جن میں کراؤن لگوانے کے بعد پیچیدگیاں پیدا ہوئیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ انھوں نے ایسے کئی مریضوں کا علاج کیا جنھوں نے پہلے ترکی سے دانتوں کا علاج کروایا تھا۔

ہر پانچ میں سے ایک شخص نے اپنے جواب میں کہا کہ اس پر پانچ ہزار پاؤنڈ سے زیادہ کا خرچ آیا۔ 346 دندان سازوں نے کہا کہ این ایچ ایس نے دوبارہ علاج کا خرچ برداشت کیا تھا۔

یہ معلوم نہیں کہ اصل میں برطانیہ سے کتنے لوگ بیرون ملک ایسا علاج کروانے گئے۔

تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ اوسطاً ایک چوتھائی کراؤنز کو 15 سال بعد نکالنا ضروری ہے۔ کراؤن سے مستقبل میں روٹ کینال، دانت نکالنا یا مصنوعی دانتوں کے لگوانے کا خدشہ پیدا ہوتا ہے۔

جیک
،تصویر کا کیپشنجیک کے دانت، ترکی میں علاج سے پہلے اور بعد میں

شو ’لوو آئی لینڈ‘ کے فاتح جیک فنچم ان ابتدائی لوگوں میں شامل تھے جنھوں نے اس فیشن کی تشہیر کی۔ انھوں نے بتایا کہ وہ شو میں آنے سے پہلے 2018 میں ترکی گئے اور انھوں نے 10 کراؤن لگوائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میری والدہ ایک ڈینٹل نرس تھیں تو مجھے معلوم ہے کہ دانتوں کا علاج کتنا مہنگا ہو سکتا ہے۔ مجھے معلوم تھا کہ انگلینڈ میں اس پر 10 سے 15 ہزار پاؤنڈ کا خرچ آئے گا۔ تو میں نے سوچا ترکی جا کر سورج کی حرارت کا لطف لیتے ہیں اور مزے کرتے ہیں۔‘

جس ہفتے جیک نے اپنی یہ کہانی اس ریئلٹی شو پر بتائی، اس روز گوگل پر ’ٹرکی ٹیتھ‘ کا ٹرینڈ وائرل ہو گیا۔ مگر وہ تسلیم کرتے ہیں کہ ’مجھے معلوم نہیں تھا کہ کراؤن کیا ہے۔ مجھے نہیں پتا تھا کہ کتنا نقصان دہ ہو سکتا ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے

آئس کریم، کولڈ ڈرنکس یا ٹھنڈا کھانے سے دانتوں میں درد کیوں ہوتا ہے؟

کتنی بار نہانا چاہیے، بیڈ شیٹ کب تبدیل کی جائے اور جینز کب دھوئیں؟

ماں کے دودھ کی حیران کن سائنس: دودھ جس کی غذائیت وقت کے ساتھ بدلتی ہے

کئی مریضوں میں ایسی کئی پیچیدگی نہیں آئی۔ 22 سالہ ٹیلی کو جنوری میں ترکی جا کر 16 کراؤن لگوانے پر کوئی افسوس نہیں۔ ’نوجوانی سے مجھے میرے دانتوں کی وجہ سے چھیڑا جاتا تھا۔ مجھے لوگ ’بگز بنی‘ کہتے تھے اور کہتے تھے کہ ان دانتوں کے بغیر میں بہت اچھی لگ سکتی ہوں۔‘

وہ کہتی ہیں کہ ترکی میں اس علاج نے اُن کی زندگی بدل دی ہے۔ ان کے مطابق ’میں اب کُھل کر مسکرا سکتی ہوں اور ہنس سکتی ہوں۔ مجھے اب پہلے کی طرح اپنا منھ چھپانا نہیں پڑتا۔ میں خود کا اظہار بہتر انداز میں پیش کر پاتی ہوں اور زیادہ پُراعتماد ہوں۔‘

ٹیلی
،تصویر کا کیپشنٹیلی نے انسٹاگرام کی مدد سے ترکی میں دانتوں کے علاج کی بکنگ کروائی تھی

ٹیلی نے انسٹاگرام کی مدد سے اس کلینک میں بکنگ کروائی جو ترکی میں موجود ہے۔ کلینک کی جانب سے ان کے دانتوں کی تصویر منگوائی گئی اور پھر علاج کا پلان پھیجا گیا۔

بی بی سی نے ترکی میں 150 ڈینٹل کلینکس اور برطانیہ میں 50 کاسمیٹک ڈینٹل کلینکس سے رابطہ کیا جس میں دستاویزی فلم کے پروڈیوسر نے اپنے دانتوں کی تصویر دکھاتے ہوئے کہا ’ہیلو۔ میں اپنی 26ویں سالگرہ کے موقع پر ترکی سے دانتوں کا علاج کروانا چاہتا ہوں۔ میں اپنے نچلے دانتوں سے خوش نہیں اور چاہتا ہوں کہ یہ منھ میں بہتر نظر آئیں۔ آپ کیا مشورہ دیں گے، اس کی پاؤنڈز میں کیا قیمت ہو گی اور یہ کتنے عرصے تک باقی رہے گا؟‘

120 میں سے 20 ترک کلینکس نے جواب دیا اور کہا کہ انھیں قدرتی دانت نکلوا کر کراؤن یا وینر لگوا لینے چاہییں۔ برطانیہ کے 34 کلینکس نے وینر یا کراؤنز کے حوالے سے کوئی پلان نہیں بھیجا۔ کچھ نے الائنر یا کمپوزٹ بانڈنگ جیسے علاج تجویز کیے۔

بی ڈی اے کے چیئرمین ایڈی کراؤچ نے متنبہ کیا ہے کہ ’مرضوں کو کسی بھی علاج کے لیے اپنی رضا مندی دینا ہوتی ہے، اس صورت میں بھی کہ اگر کوئی پیچیدہ عمل ہو۔ انسٹاگرام کے مقابلے حقیقت میں یہ اتنا سادہ نہیں۔ افسوس ہے کہ جب حالات خراب ہوتے ہیں تو برطانیہ کے کئی دندان سازوں کو معاملات درست کرنا پڑتے ہیں۔‘

’ہماری تجویز ہے کہ لوگ دندان ساز کی تعلیمی اسناد اور تجربے کا جائزہ لیں اور یہ بھی دیکھیں کہ اگر کچھ گڑبڑ ہوتی ہے تو کیا انشورنس سے صحت کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ ہوتا ہے۔‘

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.