چترال: ’سمگلر‘ گدھوں کو ضبط کر کے نیلام کرنے کا حکم

عدالت نے ایک ملزم کی درخواست پر خاکی رنگ کا گدھا ان کے سپرد کرنے کا حکم دیا ہے

چترال میں فارسٹ مجسٹریٹ نے لکڑی کی سمگلنگ میں ملوث دو سمگلروں پر جرمانہ عائد کرنے کے علاوہ دو گدھوں کو بحق سرکار ضبط کر کے نیلام کرنے کا حکم دیا ہے۔

عدالت نے دیار کی قیمتی لکڑی سمگل کرنے والے ملزمان انعام اللہ اور عزیز پر 50، 50 ہزار روپے. کا جرمانہ عائد کیا، اور تین سلیپر لکڑی اور دو گدھوں کو ضبط کر کے نیلام کرنے کا حکم دیا۔

لکڑی کے سمگلر ضلع لوئر چترال کی تحصیل دروش میں دروش گول برساتی نالے کے راستے قیمتی دیار کی لکڑی سمگل کرتے ہوئے گرفتار ہوئے تھے۔

دروش انتظامیہ نے دو مختلف کاروائیوں میں پانچ گدھے. اور چھ سلیپر دیار کی لکڑی قبضے میں لیے تھے، جبکہ ملزمان کو گرفتار بھی کیا گیا۔

عدالت نے گدھوں کے ساتھ ظالمانہ سلوک کے خاتمے. ان کے حقوق کی حفاظت اور جنگلات کے تحفظ کی خاطر مزکورہ دو گدھے بحق سرکار ضبط کر کے ان کی نیلامی کا حکم دیا۔

فارسٹ میجسٹریٹ دروش کی عدالت میں گدھوں کو بھی پیش کیا گیا تھا. جہاں ملزم انعام اللہ کے وکیل اکرام حسین نے سپرداری کی درخواست دائر کی۔

درخواست

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا. کہ قوبضے میں لیے جانے والے گدھوں میں سے ایک خاکی رنگ کا جانور ملزم انعام کی ملکیت ہے، اور سرکاری تحویل میں رہنے. اور مناسب ماحول اور خوراک نہ ملنے کی وجہ سے اس کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہونے کا خطرہ ہے۔

‘مزید کہ دوران تحویل گدھے کے بے جا استعمال میں لائے جانے کا بھی خدشہ ہے. جس سے مذکورہ گدھے کے بنیادی قانونی حقوق پامال ہو سکتے ہیں۔’

درخواست گزار کا مزید کہنا تھا کہ گدھے کے ساتھ ان کے بچوں کا کافی لگاؤ ہے. اور ملزم گدھے کو اپنا فیملی ممبر سمجھتا ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ حیاتیاتی تناؤ میں گدھا پاکستان میں ناپید ہونے والے جانوروں میں شامل ہے اور سرکار کی تحویل میں اس کو صحت بخش خوراک اور ماحول میسر نہ ہونے کی وجہ سے ضائع ہونے اور جسمانی طور پر کمزور ہونے اور باربرداری کی صلاحیت سے محروم ہونے کا اندیشہ رہے گا۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ مذکورہ خاکی رنگ کا گدھا درخواست گزار کے حوالے کیا جائے۔

عدالت نے درخواست گزار کی استدعا قبول کرتے ہوئے خاکی رنگ کے گدھے کی سپرداری ان کے حوالے کر دی۔

اہل علاقہ کے مطابق ٹمبر سمگلنگ کے خلاف دروش انتظامیہ کی مسلسل کاروائیوں کی وجہ سے سمگلرز گدھے استعمال نہیں کر پا رہے تھے، جس کے باعث یہ جانور مالکان کے لیے بے کار اور الٹا بوجھ بن گئے ہیں۔

دروش کے ایک رہائسی نے بتایا کہ اکثر گدھے مالکان نے اپنے جانور فروخت کر دیے ہیں، اور ان کی قیمتوں میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔

اسمگلنگ

اہل علاقہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ سمگلنگ میں ملوث گدھوں کے ساتھ شدید موسمی حالات میں انتہائی پرتشدد رویہ اختیار کیا جاتا تھا اور نو کلومیٹر طویل اس درہ سے بھاری سلیپران یعنی دیار کی قیمتی لکڑیوں کی ترسیل ان گدھوں کے لئے وبال جان بن چکا تھا لیکن اب گدھوں نے سکھ کا سانس لے لیا ہے۔

واضح رہے کہ دوران وقوعہ اسملگنگ میں استعمال ہونے گدھے. جسے ’فیملی ممبر‘ کہا گیا برنگ خاکی. کے ساتھ دوسرے گدھوں. کے برعکس دو سلیپران باندھے گئے تھے۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.