کراچی: لیاری گینگ وار دوبارہ منظم ہونے سے پہلے ختم کر دی گئی

لیاری میں بلاشبہ خوف کے بادل تو چھٹ گئے لیکن ابھی بھی لیاری والوں کے ذہن سے خوفناک واقعات، فائرنگ کی تابڑ توڑ تڑ تڑاہٹ ذہن سے نہیں اتری ہو گی۔ جرم اب بھی کہیں نہ کہیں موجود ہیں۔

پیر اور اتوار کی درمیانی شب کراچی میں جوبلی کے مقام پر پولیس مقابلہ ہوا. جس میں مبینہ طور پر بدنام زمانہ لیاری گینگ وار کے سرغنے رحمان ڈکیت کے بیٹے ساربان سمیت دو  ڈاکو مارے گئے۔

 ایس ایس پی سٹی امجد حیات کے مطابق: ’ملزمان اولڈ سٹی ایریا لیاری میں خوف کی علامت سمجھے جاتے تھے۔‘

انہوں نے کہا کہ ملزمان کا کریمنل ریکارڈ حاصل کر لیا گیا. اور وہ اغوا برائے تاوان، اقدام قتل، دہشت گردی، بھتہ خوری، گینگ ریپ اور منشیات فروشی کی متعدد وارداتوں میں ملوث تھے۔

’ملزمان نے گذشتہ دنوں کلاکوٹ پولیس اسٹیشن کی حدود صادر لائن میں تین افراد کو گولیاں ماریں تھیں، جس میں مسلم نامی شخص جان سے گیا تھا. جب کہ دو راہگیر زخمی ہوئے ہوئے تھے۔

گذشتہ رات پولیس مقابلے میں جان سے. جانے والا ساربان نے کچھ عرصہ قبل گیارہ سالہ بچے عبدالرحمان کو اغوا کرنے کے بعد جنسی ذیادتی کا نشانہ بنایا اور قتل کر دیا تھا۔

انہوں نے بچے کی لاش کو تیزاب سے جلا کر سلاٹر ہاؤس لیاری کچرا کنڈی میں پھینک دیا تھا۔

ساربان

پولیس ریکارڈ کے مطابق ساربان نے گذشتہ سال ناظم آباد کے علاقے.  میں موٹر سائیکل چھیننے کے دوران مزاحمت پر عمر نامی نوجوان کو گولیاں مار کر قتل کر دیا تھا۔

کراچی پولیس کا کہنا تھا کہ ساربان اپنے والد رحمان ڈکیت. کی روش کو برقرار رکھتے ہوئے. لیاری گینگ وار گروپ کو منظم کر رہا تھا۔

BEGGER IN LYARI.JPG

2 اپریل 2012 کو کراچی کے علاقے لیاری میں پولیس اور جرائم پیشہ گروہوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے سے متاثر ایک نابینا بھکاری پتھروں اور ملبے سے ڈھکی گلی سے گزرنے کی کوشش کر رہا ہے. (اے ایف پی)

اسی حوالے سے ایس ایس پی ساؤتھ .اسد رضا نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’21 سالہ ساربان رحمان ڈکیت کی دوسری بیوی کا بیٹا تھا، جبکہ ساربان کے دو بھائی مزید بھی ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ساربان لیاری میں ساقی خانے بھی چلاتا ہے۔

بقول ایس ایس پی ساؤتھ اسد رضا: ’ہم نہیں سمجھتے کہ لیاری میں کسی قسم کا گینگ اس وقت موجود ہے۔ رحمان  ڈکیت کے بعد اب تک کوئی گینگ تشکیل میں نہیں آئی۔‘

لیاری میں کرائم کی صورت حال پر گہری نظر رکھنے والے. صحافی نوید کمال نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا. کہ ’ساربان کے دادا دادل بھی جرائم پیشہ تھے جو منشیات کے اڈے چلاتے اور یہ جرائم نسل در نسل چلتے آرہے ہیں۔‘

گینگ وار

انہوں نے کہا کہ لیاری میں گینگ وار 60 سال سے جاری تھی، جس کا کمانڈر رحمان  ڈکیت تھا، جو امن کمیٹی چلاتا اور برسر اقتدار حکومت کو بلیک میل بھی کرتا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ رحمان  ڈکیت نو اگست 2009 کو سٹیل ٹاؤن. تھانے کی حدود میں پولیس افسر چوہدری اسلم سے مقابلے میں مارا گیا تھا، جب کہ اس کے بیٹے ساربان نے 2022 میں باپ کی جگہ سنبھالی۔

نوید کمال کے خیال میں اب لیاری گینگ منظم نہیں ہے. اور اس کے خاتمہ پولیس اور رینجرز کی کارروائیوں کی وجہ سے ممکن ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ساربان اور دوسرے کئی لوگ بھی لیاری گینگ کو منظم کرنے کی کوششیں کرتے رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ لیاری میں اب صرف سلیپر سیلز رہ گئے. ہی جب کہ چھوٹے موٹے جرائم بھی اس علاقے میں پنپ رہے ہیں۔

پولیس مقابلے میں جان سے جانے والے ساربان کو مقامی قبرستان میں دفنا دیا گیا۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.