کوئٹہ کی 20 سالہ آمنہ بی بی جن کی پڑھائی کی خواہش جان لیوا ثابت ہوئی

’میری بیٹی اعلیٰ تعلیم حاصل کرنا چاہتی تھی۔ اس جائز خواہش کو ماننے کے بجائے شوہر پہلے تشدد کا نشانہ بناتا رہا پھر گولی مار کر اس کی جان تک لے لی۔‘

یہ الفاظ پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ۔دارالحکومت کوئٹہ کے رہائشی نور احمد کے ہیں۔ جن کی بیٹی آمنہ بی بی کو ان کے شوہر نے مبینہ طور پر ہلاک کر دیا۔

کوئٹہ کے امیر محمد دستی پولیس اسٹیشن۔ کے ایس ایچ او جاوید بزدار نے۔ بی بی سی کو بتایا کہ دو اکتوبر کی رات پیش آنے والے اس واقعے کے بعد مقتولہ کے شوہر کے خلاف تعزیرات پاکستان کے دفعہ 302 کے تحت قتل کا مقدمہ درج کیا جا چکا ہے تاہم ملزم اس سے قبل ہی فرار ہونے میں کامیاب ہو چکا تھا۔

انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ملزم کے ماموں سے ابتدائی تفتیش کی گئی۔ جنھوں نے پولیس کو بتایا کہ خاتون کو ان کے شوہر نے ہی گولی ماری تھی جس سے ان کی ہلاکت ہوئی۔‘

مقتولہ آمنہ بی بی کون تھیں؟

آمنہ بی بی کوئٹہ شہر کی رہائشی اور سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی میں بی ایس ایجوکیشن کے پہلی سمسٹر کی طالبہ تھیں۔

آمنہ بی بی
حاجی منظور احمد نے بتایا کہ ان کی بیٹی ڈاکٹر بننا چاہتی تھی

ان کے والد حاجی منظور احمد، جو ریٹائرڈ سرکاری ملازم ہیں۔ نے بی بی سی کو بتایا کہ آمنہ بی بی کی عمر 20 سال کے لگ بھگ تھی جن کی ایک سال قبل شادی کی گئی تھی۔

’بیٹی نے تعلیم مکمل ہونے سے پہلے شادی پر آمادگی ظاہر کی لیکن وہ چاہتی تھی۔ کہ شادی کے بعد اپنی تعلیم مکمل کر لے۔‘

حاجی منظور احمد نے بتایا کہ ان کی بیٹی ڈاکٹر بننا چاہتی تھی۔ تاہم ایف ایس سی کے بعد ان کو میڈیکل کالج میں داخلہ نہیں مل سکا جس کے بعد انھوں نے یونیورسٹی میں داخلہ لینے کا فیصلہ کر لیا۔

’اس نے خود سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی کا انتخاب کیا اور وہاں بی ایس ایجوکیشن میں داخلہ لیا۔ بیٹی کی خواہش تھی کہ وہ اپنی تعلیم مکمل کر لے لیکن سسرال والے چاہتے تھے کہ شادی جلدی ہو۔‘

’میری بیٹی نے تعلیم مکمل ہونے سے پہلے شادی سے انکار تو نہیں کیا۔ لیکن اس کی خواہش پر شوہر اور سسرال والوں نے یہ یقین دہانی کرائی کہ نہ صرف ان کی تعلیم کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی بلکہ شوہر نے یہ کہا کہ وہ خود آمنہ کو یونیورسٹی چھوڑا کرے گا۔‘

’شادی کے بعد شوہر کا رویہ بدل گیا‘

حاجی منظور احمد نے بتایا کہ شادی کے بعد آمنہ بی بی کے شوہر کا رویہ یکسر بدل گیا۔ ’اس نے آمنہ کو کہا کہ اب وہ پڑھائی چھوڑ دے۔ بیٹی کے انکار پر وہ اس کو تشدد کا نشانہ بناتا۔‘

حاجی منظور احمد کے مطابق ان کو شادی کے چار ماہ بعد علم ہوا کہ آمنہ بی بی پر ان کا شوہر تشدد کرتا ہے۔

تشدد

’ایک دن وہ ہمارے گھر آئی تو اپنی چھوٹی بہن، جو کہ میٹرک کی طالبہ ہے۔ کے ساتھ جوس پینے گئی۔ باتوں باتوں میں اس کے منہ سے یہ بات نکلی کہ شوہر کا رویہ درست نہیں اور وہ بہت زیادہ تشدد کرتا ہے۔‘

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.