پاکستان میں سیلاب کے بعد پانی سے پیدا ہونے والی وبائی امراض کے سبب پچھلے چوبیس گھنٹوں میں نو اموات ہو چکی ہیں، جس کے بعد ملک بھر میں مجموعی طور پر ان وبائی امراض سے ہونے والی اموات کی تعداد 318 تک پہنچ گئی ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے حال ہی میں پاکستان میں جاری۔ صورتحال ۔کے پیش نظر وبائی امراض سے خبردار کیا تھا۔ ڈائریکٹر ڈبلیو ایچ او ڈاکٹر ٹیڈروس نے ایک بیان میں کہا تھا۔ کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد بیماریوں سے اموات کی صورت نئی آفت کا سامنا ہے۔ ان کے اس بیان کے چند دن بعد ہی ملک کو سیلاب کے باعث کھڑے پانی سے پیدا ہونے والی وبائی امراض کا سامنا ہے۔
پاکستان میں سیلابی پانی تاحال کئی علاقوں میں موجود ہے۔۔ کئی فٹ کھڑے پانی سے ڈینگی، ملیریا، ٹائیفائیڈ اور جلد کی بیماریوں کا بڑے پیمانے پر پھیلاؤ کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
سندھ ميں صورتحال
صوبہ سندھ میں سیلاب متاثرین میں وبائی امراض تیزی سے پھیل رہے ہیں۔ جبکہ کئی جگہوں پر صاف پانی دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے شہری ٹھہرے ہوئے سیلابی پانی میں نہا رہے ہیں اور وہی پینے پر بھی مجبور ہیں۔
سندھ حکومت کی جانب سے رواں ہفتے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا۔ کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ملیریا، ڈینگی بخار، اسہال اور جلد کے مسائل سمیت مختلف۔ بیماریاں عام ہو چکی ہیں۔ اور اب تک ہزاروں مریضوں کا علاج کیا جا چکا ہے۔
ڈاکڑر دہرمیندر کوہلی، جن کا تعلق صوبہ سندھ کے علاقے تھر پارکر سے ہے۔ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ان کے پاس آنے والے ہر تین مریضوں میں سے ایک گندے پانی سے پیدا ہونے والے امراض میں مبتلا ہے۔ انہوں نے کہا۔، ”تھر پارکر ایک صحرائی علاقہ ہے، یہاں کم پانی کھڑا ہے۔ اور تب بھی یہاں حالات ایسے ہیں۔ سندھ کے جن علاقوں میں زیادہ پانی کھڑا ہے، وہاں حالات مزید ابتر ہیں۔‘‘
انہوں نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ پانی کے کھڑے رہنے۔ اور صاف پانی کی عدم دستیابی کے باعث۔ جلد کی بیماریوں، ہیضہ اور ہیپاٹائٹس اے کے علاوہ پینے اور نہانے کا صاف پانی دستیاب نا ہونے کے باعث خواتین میں یورینری ٹریک انفیکشن (یو ٹی آئی) کی شکایات موصول ہو رہی ہیں۔
ارشد شریف بہت ہی اچھے اور قابل صحافی تھے
جمعہ مبارک
اللّٰہ پاک عمران خان کو صحت یاب کرے آمین ثم آمین 🤲