’اگر اسرافیل نا پہنچتا تو میں عزرائیل کے ساتھ کہیں جا چُکا ہوتا‘

’اگر اسرافیل نا پہنچتا تو میں عزرائیل کے ساتھ کہیں جا چُکا ہوتا‘۔

یہ الفظ ہیں پاکستانی کوہ پیما ڈاکٹر آصف بھٹی کے جو نانگا پربت کے کیمپ فور میں سات ہزار میٹر سے زیادہ بلندی پر ’سنو بلائنڈنیس‘. کا شکار ہوئے اور 24 گھنٹے سے زیادہ اُسی مقام پر پھنسے رہے۔

تقریباً ایک دن کے بعد آصف نے آذربائیجان کے کوہ پیما اسرافیل عشورلی کی مدد سے نیچے کا سفر شروع کیا تھا۔

ڈاکٹر آصف بھٹی نے ریاضی میں پی ایچ ڈی کر رکھی ہے. اور وہ سنہ 2006 سے اسلام آباد کی ایک نجی یونیورسٹی میں بطور پروفیسر فرائض انجام دے رہے ہیں۔ اُن کی اہلیہ بھی پی ایچ ڈی ہیں اور ان کے تین بیٹے ہیں۔

آصف نے بتایا کہ وہ اپنے طلبہ کو مختصر سیر، ابتدائی سطح کے ٹریکنگ ٹرپس، اور پھر ایڈوانس لیول ٹریکنگ، جیسے نانگا پربت بیس کیمپ، راکا پوشی بیس کیمپ، واخان کوریڈور وغیرہ کے لیے لے جاتے تھے۔

ڈاکٹر آصف نے بتایا کہ اُن کی اہلیہ کہتی ہیں. کہ ’آصف نے مُجھ سے دوسری شادی کی ہے. پہلی شادی انھوں نے پہاڑوں سے کی ہوئی ہے۔‘

الپائن کلب آف پاکستان کے مطابق اس سے قبل ڈاکٹر آصف بھٹی نے آٹھ ہزار میٹر سے اونچی براڈ پیک بھی سر کرنے کی کوشش کی مگر انھیں اس میں کامیابی نہیں ملی تھی۔

اس سے پہلے وہ سات ہزار میٹر سے بلند سپانٹک چوٹی کو سر کرنے کے علاوہ پانچ اور چھ ہزار میٹر کے کئی پہاڑ سر کر چکے ہیں۔

نانگا پربت کی جانب سفر

ڈاکٹر آصف نے کہا کہ ’ایسا نہیں تھا کہ میں بس ایک دن نیند سے جاگا اور نانگا پربت سر کرنے کے لیے نکل پڑا میرے پاس 20 سال کا تجربہ ہے۔‘

ڈاکٹر آصف نے بتایا کہ ’نانگا پربت سے مجھے عشق ہے. اور میں گزشتہ 15 سال سے متعدد مرتبہ نانگا پربت پر جا چُکا ہوں. حتٰی کہ میرے تینوں بیٹے بھی نانگا پربت کے بیس کیمپ تک جا چُکے ہیں۔‘

ڈاکٹر آصف نے بتایا کہ اس مرتبہ کوہ پیمائی میں. اُن کے اُستاد کرنل ریٹائرڈ عبدالجبار بھٹی نے اُنھیں نانگا پربت کے سمٹ کے لیے کہا۔

واضح رہے کہ کرنل عبدالجبار بھٹی پاکستان کے نامور کوہ پیماؤں میں سے ایک ہیں۔ انھوں نے ماؤنٹ ایورسٹ، براڈ پیک اور جی ٹو سر کر رکھی ہیں۔

ڈاکٹر آصف بھٹی نے بی بی سی کو بتایا کہ ’میرے نانگا پربت پر پھنس جانے اور سنو بلائنڈنس کا شکار ہونے کے بعد میڈیا پر یہ تاثر دیا گیا. کہ شاید میں اکیلا تھا مگر ایسا نہیں تھا. میں ایک تجربہ کار ٹیم کے ساتھ تھا. اور میرے ساتھ ایک ہائی ایلٹیچیوڈ پورٹر بھی تھے، ہاں یہ ضرور ہوا تھا. کہ میں اُن سے پہلے نانگا پربت کے کیمپ فور پر پہنچ گیا تھا۔‘

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.