پشاور میں بحریہ سمیت تین سوسائٹیز کے پاس ’این او سی‘ نہیں: وزیر اطلاعات

2 اکتوبر 2013 کو لی گئی اس تصویر میں ایک موٹرسائیکل سوار راولپنڈی میں بحریہ ٹاؤن میں زیر تعمیر عمارتوں کے قریب سے گزرتے ہوئے

خیبر پختونخوا .کے نگران صوبائی وزیر اطلاعات نے بتایا ہے. کہ صوبے میں ’بحریہ ہاؤسنگ سوسائٹی‘ سمیت تین ’غیر منظور شدہ‘ ہاؤسنگ سوسائیٹوں .کے خلاف عدالت سے سٹے آرڈر یا حکم امتناعی لینے کے لیے رجوع کرلیا گیا ہے۔

دوسری جانب ضلعی انتظامیہ کو ذمہ داران کے خلاف دھوکہ دہی کیس میں ایف آئی آر درج کروانے کے احکامات بھی جاری کردیے گئے ہیں۔

دفاتر بند

نگران وزیر اطلاعات فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے انڈپینڈنٹ اردو کو ٹیلیفونک گفتگو میں بتایا. کہ مزید اقدامات میں ان تین ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے دفاتر بند کرنا شامل ہے، جبکہ بل بورڈز، بینرز اور پوسٹرز اتارنے کا عمل بھی شروع. ہوگیا ہے۔

صوبائی حکومت کے مطابق. کارروائی کی زد میں آنے والوں میں ’بحریہ ہاؤسنگ سوسائٹی،‘ ’نووا سوسائٹی‘ اور ’سٹی ہاؤسنگ سوسائٹی‘ کے نام شامل ہیں، جو فی الوقت  تنازعے کا شکار ہیں۔

فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے کہا کہ این او سی لیے بغیر رجسٹریشن فارم جاری کرنا اور اس عمل سے عوام کو ورغلا کر ان میں اپنی مشہوری کرنا دھوکہ دہی کے مترداف ہے، جو ایک جرم ہے۔       

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’جگہ کی نشاندہی نہیں ہوئی، قانونی تقاضے پوری نہیں ہوئے. اور عوام کو سرمایہ کاری کے لیے بلایا جارہا ہے۔ ایسی صورت میں جب کسی کا نقصان ہوگا تو کل کو عوام ہم سے سوال کریں گے۔‘

13 ستمبر کو ضلع پشاور کی تحصیل متھرا میونسپل ایڈمنسٹریشن (ٹی ایم اے) کی جانب سے ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) کو ایک مراسلے میں.’بحریہ ہاؤسنگ سوسائٹی‘ کے خلاف کارروائی کی. درخواست کی گئی، جس میں موقف اپنایا گیا کہ ان کی حدود میں فعال بحریہ. ہاؤسنگ سوسائٹی نے. نو آبجیکشن سرٹیفیکیٹ (این او سی) نہ لے کر بلدیاتی حکومت کے قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔

دھوکہ دہی کی دفعات

مراسلے میں اس منصوبے کے خلاف دھوکہ دہی کی دفعات کے تحت کارروائی کرنے. کی درخواست بھی کی گئی۔

اسی روز نگران وزیر اطلاعات فیروز جمال نے پریس کانفرنس میں نہ صرف بحریہ .بلکہ دیگر دو نجی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے خلاف کارروائی کرنے. کے فیصلے سے عوام کو آگاہ کیا. اور انہیں غیر قانونی ہاؤسنگ .منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے سے اجتناب برتنے کی تاکید کی۔

دوسری جانب بحریہ ہاؤسنگ سوسائٹی کا کہنا ہے کہ انہوں نے واضح طور پر رجسٹریشن فارم میں لکھا تھا. کہ ’یہ فارم مارکیٹ سروے/ممبرشپ رجسٹریشن کے لیے ہے. اور پراپرٹی کی الاٹمنٹ پشاور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (پی ڈی اے) کی این او سی کے بعد ہی ہوگی۔‘

حکومتی بیان اور مراسلے سے پانچ دن قبل بحریہ ہاؤسنگ. سوسائٹی کے پشاور دفتر نے رجسٹریشن فارم جاری کیے، جس کی کُل قیمت 70 ہزار روپے تھی۔

یہ خبر سوشل میڈیا پر خوب تبصروں میں رہی۔ کچھ ایسی ویڈیوز بھی سامنے آئیں، جن میں رجسٹریشن فارم کے لیے جمع لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد کی دھکم پیل دکھائی دی۔

جہاں ایک جانب رجسٹریشن فارمز دو گھنٹے کے اندر ختم ہونے. کی خبریں پھیلیں، وہیں سوشل میڈیا کے مختلف. اکاؤنٹس پر کئی افراد اور مارکیٹنگ .کمپنیوں نے فارمز کی دستیابی کے اشتہارات دیے، جس کے لیے انہوں نے ایک لاکھ سے ڈیڑھ لاکھ روپے میں بیچنے کی شرط رکھی

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.