فٹبال میں نام کمانے کا خواب آنکھوں میں سجائے لیاری کی باصلاحیت لڑکیاں

روایتی ملبوسات زیب تن کیے فٹبال میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتی لیاری کی لڑکیاں

ایک فٹبال میچ کے دوران 17 سالہ بختاور عبدالغفار شان دار کارگردگی کی وجہ سے اپنے ہمسایوں سے خوب پزیرائی وصول کررہی ہیں۔ وہ ہمسائے نہ صرف ان کے کھیل کے انداز کے مداح ہیں بلکہ وہ اپنی بیٹیوں کو فٹبال کی کوچنگ دینے کے حوالے سے بختاور کی قائدانہ صلاحیتوں کی بھی معترف ہیں۔

لیاری کی موسیٰ لین میں مقیم بختاور کے لیے فٹبال میں مہارت حاصل کرنا ایک مشکل ہدف تھا۔ لیکن وہ گزشتہ 8 سالوں سے فٹبال کھیل رہی ہیں اور اس دوران انہوں نے اپنی راہ میں آنے والے متعدد چیلنجز کا سامنا کیا۔

بختاور کہتی ہیں کہ ’فٹبال کھیلنا شروع کرنے سے پہلے میں اپنی گلی میں لڑکوں کو فٹبال کھیلتے دیکھتی تھی اور میں بھی ان کی طرح کھیلنا چاہتی تھی‘۔ بختاور نے لڑکوں سے دوستی کی تاکہ وہ ان کے ساتھ کھیل سکیں۔ تاہم انہیں اپنے محلے میں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ تقریباً ان کے تمام ہمسایوں نے ایک لڑکی کے یوں سڑک پر لڑکوں کے ساتھ فٹبال کھیلنے پر اعتراضات کیے۔

انہوں نے مسکراتے ہوئے بتایا کہ ’پھر بھی میرے گھر والوں نے میرا ساتھ دیا‘۔

ککری گراؤنڈ

پھر وہ گلی میں فٹبال کھیلنے کے بجائے لیاری کے معروف ککری گراؤنڈ میں کھیلنے لگیں۔ اس وقت لڑکوں کی ٹیم میں صرف دو لڑکیاں تھیں، بختاور اور مہرجان۔ یعنی ایک لڑکی نے مروجہ روایات کو توڑا اور یوں ایک اور لڑکی کے لیے فٹبال ٹیم میں جگہ بنائی۔

مہرجان ہر طرح کے کھیلوں میں حصہ لیتی ہیں۔ وہ سائیکل بھی چلاتی ہیں لیکن فٹبال تو جیسے ان کا پہلا پیار ہے۔ لیکن ککری گراؤنڈ پر مرد فٹبالرز کا غلبہ ہے اور لڑکوں کے درمیان فٹبال کھیلتی ہوئی لڑکیاں الگ تھلگ نظر آتی ہیں۔ بعدازاں ان کی تیم میں چند دیگر لڑکیاں بھی شامل ہوجاتی ہیں۔ یہ تمام لڑکیاں اپنی شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرکے یہ چاہتی ہیں کہ معاشرہ انہیں قبول کرے۔

مہرجان بتاتی ہیں کہ ’ہمیں فٹبال کھیلتا دیکھنا لڑکوں کو حیرت میں مبتلا کردیتا ہے۔ لیکن جو چیز انہیں زیادہ حیران کُن لگتی ہے وہ لڑکیوں کا لڑکوں کے ساتھ کھیلنا ہے۔ ہم نے ثابت قدمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کھیل جاری رکھا لیکن یہ آسان نہیں تھا‘۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.