لبنان میں موجودہ عدم استحکام کی ذمے دار حزب اللہ پر ايک نظر

لبنان میں حزب اللہ کا سیاسی پس منظر

 حزب اللہ کے ایرانی حکومت سے روابط

لبنان میں تیل کا بحران اور حزب اللہ کے عزائم

علاقائی تسلط کی ایرانی چال اور لبنانی عوام کی مشکلات

یہ وہ نکات ہیں جن پر آج ہم اس اداريے میں بات کریں گے

حزب اللہ پر عالمی پابنديآن عائد ہيں

لبنان میں حزب اللہ کا سیاسی پس منظر

آپ نے حزب اللہ کا نام یقینن سنا ہوگا مگر آپ یہ نہیں جانتے ہونگے کی جہاد کے پس منظر میں چھپی یہ تنظیم دراصل ۔ایک سیاسی قوت ہے۔ جس کا مقصد لبنان میں جمہوری حکومت کو کمزور کرکے اپنا اقتدار قائم کرنا ہے

حزب اللہ جنوبی لبنان سے تعلق رکھنے والا ایک جنگجو گروپ ہے۔ جسکے ایرانی حکومت سے قریبی تعلقات ہیں۔ حزب اللہ کو بڑی مقدار ميں پیسہ اور ہتھیار فراہم کرنے کے پیچھے ایرانی حکومت کا ہاتھ ہے۔  حزب اللہ ایرانی بل بوتے پر لبنان کے ایک وسیع حصے پر قبضہ کيئے ہوئے ہے۔ اور وہاں رہنے والی آبادی کے لئے ایک مستقل تکليف کا باعث ہے۔ گذشتہ کچھ سالوں میں حزب اللہ نے اپنا سیاسی اثر رسوخ بڑھانا شروع کردیا اور اس کا مقصد اب لبنان میں ایران کی من پسند حکومت قائم کرنا ہے۔

خواتين ايران اور حزب اللہ کا پرچم تھامے ہوۓ

علاقائی تسلط کی ایرانی چال اور لبنانی عوام کی مشکلات

لبنانی عوام ایرانی حکومت اور اسکے استعماری ہتھکنڈوں کے خلاف ہیں۔ اور اسی وجہ سے وہ حزب اللہ کی مخالفت کرتے آئے ہیں۔ ان دنوں لبنان تیل کے بحران کا شکار ہے۔ اور حزب اللہ کی مسلسل مداخلت نے لبنان کی معیشت کو تباہ کردیا ہے۔

لبنانی حکومت عراق سےتیل درآمد کرنے کے لئے مزاکرات کررہی ہے۔ مگر حزب اللہ کا اصرار ہے کہ تیل ایران سے درآمد کیا جائے اس سلسلے میں حزب اللہ کے رہنما اپنی حکومت کی اجازت کے بغیر ایرانی حکومت سے بات چیت کررہے ہیں۔

حکومتی معملات ميں مداخلت

اول تو یہ لبنانی حکومت معاملات میں حزب اللہ کی بے جا مداخلت ہے مگر دوسری طرف لبنانی حکومت کو خدشہ ہے کہ ایرانی تیل کی برآمدات پر عائد عالمی پابندیوں کی وجہ سے لبنان بھی ان پابندیوں کی زد میں آجائے گا۔ جب عراقی حکومت لبنان کو سستا تیل دینے پر تیار ہے تو حزب اللہ کیوں ایرانی تیل لینے پر مصر ہے؟ اس لئے کیونکہ حزب اللہ  اور ایرانی  حکومت دونوں ہی کو پیسے کی کمی کا سامنا ہے۔ اقتصادی پابندیوں نے ایرانی معیشت کی کمر توڑ دی ہے اور حزب اللہ کو آنے والی ایرانی امداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔

حزب اللہ اور ايران کا گٹھ جوڑ کسی سے ڈھکا چھپا نہيں

لبنان میں تیل کا بحران اور حزب اللہ کے عزائم

اب حزب اللہ تیل کے بحران کا فائدہ اٹھاتے ہوئے لبنانی حکومت اور عوام کے پیسے سے ایرانی تیل خرید کر نا صرف ایرانی معیشت کو سہارا دینا چاہتی ہے۔ بلکہ درمیان میں کمیشن بنا کر اپنی جیبیں بھرنا چاہتی ہے۔ مگر اس حرکت کا نقصان لبنان کو ہوگا جس پر ایرانی تیل لے پر عالمی پابندیاں لگ جائیں گی۔ اور دوسری طرف عراقی تیل کی صنعت ایک برآمدی معاہدے سے محروم رہ جائے گی۔ برادر اسلامی ممالک کے خلاف ایران کی یہ حرکت قابل مذمت ہے۔

حزب اللہ کا تو یہ بھی کہنا ہے۔ کہ وہ ایرانی تیل لبنانی وفاقی بنک کے بجائے نجی کمپنیوں کے ذریعے خریدنے کو بھی تیار ہیں تاکہ اقتصادی پابندیوں سے بچ سکیں۔ مگر کیا نجی طور پر اس مملکت کے لئے خریدا گیا تیل منصفانہ طریقے سے لبنانی عوام کے پہنچ سکے گا؟ یا پھر حزب اللہ کے زیر اثر علاقوں میں ترسیل ہوگا؟ کیا نجی کاروباری کمپنیوں کو استعمال کرکے حزب اللہ خوب کمیشن کا پیسہ نہیں بنائے گی اور لبنانی عوام کو مہنگا تیل خریدنا پڑے گا؟

حزب اللہ نے معاشی فائد کے ليۓ تيل کی اسمگلنک کا سہارا ليا

پاکستان کے ليۓ پيغام

ان تمام محرکات کو سامنے رکھ کر ہم یہ بتانا چاہتے ہیں۔ کہ حزب اللہ درحقیقت ایک مفاد پرست اور دوغلا گروپ ہے جسکا مقصد اپنی جیبیں بھرنا اور لبنان میں ایرانی مفادات کا دفاع کرنا ہے۔ آئیے ہم مل کر پاکستانیوں کو ایران حکومت اور اسکی پالتو تنظیم حزب اللہ کی حقیقت سے آگاہ کریں

2 Comments

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.