پاکستان ميں چین مخالف جذبات بڑھنے لگے، بیجنگ کی اردو میڈیا میں سرمایہ کاری میں اضافہ

پاکستان ميں حاليہ دنوں ميں پاکستان چين اقتصادی تعاون (سی پيک). ميں چین کی جانب سے کی گئی. بدعنوانی اور بے ضابدگی کی خبريں انے کے باعث چين مخالف جذبات ميں اضافہ ہوا ہے۔

چين نے پاکستان ميں اردو ميڈيا ميں جينی پروپگينڈا کے پھيلاؤ ميں اضافہ کيا ہے
چين پاکستان ميں سوشل ميڈيا پر پروپگينڈا پھيلانے ميں ملوث ہے

  چين کے خلاف عوام کے جذبات کے سدباب کے ليۓ بيجنگ نے پاکستانی میڈیا. خاص کر اردو پرنٹ اور اليکٹرونکس ميڈيا  میں چین کی حکومت اور چینی کمیونسٹ پارٹی کے پروپگینڈا مہم ميں اضافہ کرديا ہے. اور اس پروپگینڈا مہم کو .چینی حکومت  اور چين کے اعلی حکومتی ارگان کی مکمل حمايت حاصل ہے

.یہ کوئی اتفاق نہیں کے پاکستان  کے خبر رساں ادارے، ميڈيا آوٹ ليٹس اور سوشل میڈیا پر سرگرم شخصيات کا جھکاؤ چینی حکومت کی طرف ہے ۔

چین نے اردو میڈیا میں اپنا اثر و رسوخ بڑھا دیا۔

گزشتہ دو دہائیوں کے دوران. چین نے ایک بین الاقوامی میڈیا ایمپائر بنایا ہے: بیرون ملک سرکاری میڈیا بیورو کھولنا، غیر ملکی میڈیا کمپنیوں میں سرمایہ کاری کرنا اور دوسروں کے ساتھ شراکت داری قائم کرنا۔ یہ اپنے عالمی اثر و رسوخ کو بنانے کے لیے ایک وسیع مہم کا حصہ ہے، خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میايسی سرگرميوں ميں اضافہ ہوا ہے

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کے بیجنگ چین کے سرکاری ذرائع ابلاغ پر اردو زبان کی خدمات میں سرمایہ کاری کر کے پاکستان میں چین مخالف جذبات میں کمی اور چين کے مثبت کردار کو اجاگر کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

حاليہ چند برسوں ميں بيجنگ کی یہ کوشش عملی شکل اختیار کر چکی ہے

سنہ 2018 میں. چینی حکومت نےچین کی متنازعہ ون بیلٹ ون روڈ جسے (او بی او آر) بھی کہا جاتا ہے. کے خلاف پاکستان کی عوام ميں بڑھتی ہوئی ناراضگی کو کم کرنے کے لیے. گوادر پرو کے نام سے نيوز ويب سائٹ کا آغاز کیا، جو انگریزی اور اردو میں مواد شائع کرتا ہے. اس ویب سائٹ کا نام بلوچستان کے ایک بندرگاہی شہر گوادر کے نام پر رکھا گیا ہے، جس سے توقع ہے کے یہ بی آر آئی کا ایک بڑا حصہ ہو گا. اور اس میں ترقیاتی منصوبے لگیں گے جسے بہت سے پاکستانی اپنے ملک کے لیے نقصان دہ اور چین کے لیے مفید سمجھتے ہیں۔

سنہ 2019 میں. چین کے ذرائع ابلاغ کے سب سے بڑے سرکاری ادارے شنہوا خبر رساں ایجنسی نے پاکستان میں اُردو سروس کا آغاز کیا تھا. جس کا بنیادی مقصد بی آر آئی کے ایک پاکستانی جزو چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) پر لوگوں کی بھڑتی ناراضگی کو کنٹرول کرنا تھا

سنہ 2020 میں چینی حکام نے پاکستانی سامعین و قارئین تک غلط معلومات پھیلانے کے لیے انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان (آئی این پی). سمیت متعدد پاکستانی پیغام رساں ایجنسیوں اور اشاعتوں کے ساتھ مواد کے اشتراک کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

چينی سفارت خانے کی صحافيوں کو پيشکش

صحافیوں کو بھیجی گئی اور پاکستانی میڈیا کی جانب سے دکھائی گئی ایک ای میل کے مطابق. اس سال، پاکستان میں چینی سفارت خانے اور اس کے قونصل خانوں نے صحافیوں کو.”مغربی، چین مخالف قوتوں. این جی اوز اور ذرائع ابلاغ جنہوں نے بیجنگ میں 2022 کے سرمائی اولمپکس کو سیاست میں گھسیٹا اور بدنام کیا.” تھا ان کی تردید کرنے کے لیے مواد لکھنے کے لیے رقم ادا کرنے کی پیشکش کی تھی.

چين پاکستان ميں بڑھتی چين مخالف بے چينی کو کم کرنا چاہتا ہے
چين پاکستان ميں بڑھتی ہوئی چين مخالف بے چينی کو کم کرنا چاہتا ہے

بیجنگ اولمپکس، جو فروری میں منعقد ہوئے تھے، سنکیانگ کے علاقے میں چین کی طرف سے ایغور اور دیگر مسلم اقلیتوں، جن میں قازق اور کرغیز نسل کے افراد شامل ہیں. پر مسلسل ظلم و جبر کے درمیان تنازعات سے بھرپور تھے.

حالیہ دنوں میں چین مخالف جذبات میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے،

پاکستانی ذرائع ابلاغ کے مبصرین کے مطابق، ملک کی بی آر آئی میں شمولیت اور بنیادی ڈھانچے کے اربوں ڈالر کے منصوبے پر بڑھتے ہوئے عوامی غصے کی وجہ سے پاکستان چینی پراپیگنڈے کا ایک بڑا ہدف ہے۔

پاکستان میں بڑھتے ہوئے چینی اثر و رسوخ پر توجہ مرکوز رکھنے والے اسلام آباد کے ايک محقق ماجد خان نے کہا. "ایغوروں اور دیگر نسلی اقلیتی مسلم گروہوں کے ساتھ بیجنگ کے سلوک کے ساتھ ساتھ چینی کمپنیوں کی جانب سے اسلام کی توہین پر پاکستان میں چین مخالف جذبات میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔.”

انہوں نے کہا کے بیجنگ مقامی وسائل کا استحصال کرتا رہا ہے. اور اسے اپنے اقدامات سے مقامی آبادی پر پڑنے والے اثرات کی کوئی فکر نہیں ہے۔

بلوچستان ميں بڑھتے چين مخالف جذبات

مجید خان نے یاد دلایا، "چینی منصوبوں پر بڑھتی ہوئی مقامی ناراضگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے. بلوچ عسکریت پسند گروہوں نے بی آر آئی کی مختلف سائٹوں پر حملے کیے ہیں.”

ایسی صورتحال میں بیجنگ پاکستان میں چین اور بی آر آئی سے متعلق منصوبوں کے خلاف غصے کو دور کرنے کے لیے پروپگینڈا اور غلط معلومات پھیلانے کے لیے. بہت زیادہ سرمایہ کاری کر رہا ہے.

چينی پروپگینڈا مہم کی ايک جھلک
چينی پروپگینڈا مہم کی ايک جھلک

خان نے کہا. "تاہم، چین کی پراپیگنڈہ مہم بری طرح ناکام رہی ہے. کیونکہ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں جیسے ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کے کام کی بدولت. پاکستانی عوام بیجنگ کے ایغوروں پر مظالم اور انسانی حقوق کی دیگر خلاف ورزیوں سے بخوبی واقف ہیں۔”

چین نے دس لاکھ سے زیادہ مسلمانوں کو تربیتی کیمپوں میں ڈالا ہوا ہے، جن کے بارے میں بیجنگ کا دعویٰ ہے کے وہ انتہاء پسندی کو ختم کرنے اور فنی تربیت فراہم کرنے کے مقصد کو پورا کرتے ہیں۔

البتہ، کیمپوں کے سابق قیدیوں کے ساتھ آزادانہ تحقیقات اور انٹرویوز اُن کیمپوں کے اندر جسمانی اور ذہنی اذیت، برین واشنگ، منظم عصمت دری. اور جنسی استحصال کو سامنے لائے ہیں، جو بالکل جیلوں کا کام دیتے ہیں۔

سنہ 2018–2022 کے "غیر چینیوں کو چینی بنانے کے” منصوبے کے ایک جزو کے طور پر. چینی حکام مساجد کے گنبدوں، میناروں اور اسلامی فن تعمیر کی دیگر علامتوں کو بھی ہٹاتے رہے ہیں. اور پورے ملک میں مساجد کو لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے (نماز کی دعوت) پر پابندی لگاتے رہے ہیں۔

چین کی وسیع تر مہم کا پردہ دنیا کے سامنے فاش ہونے لگا ہے

عالمی تھینک ٹینکوں کے مطابق. پاکستان میں چین کی. کوششیں عالمی اثر و رسوخ بنانے کے لیے بیجنگ کی وسیع تر مہم کا حصہ ہیں.

رائٹرز انسٹیٹیوٹ فار دی سٹڈی آف جرنلزم کی گزشتہ نومبر میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے. کے "کئی دہائیوں سے. چین نے زیادہ تر توجہ اپنے شہریوں کو سنسر کرنے اور سرزمینِ چین سے غیر ملکی نامہ نگاروں کو نکالنے پر مرکوزکر رکھی ہے۔”

رپورٹ میں کہا گیا، "اب حکومت بین الاقوامی سطح. پر بھی معلوماتی بیانیے کو شکل دینے کی کوشش کر رہی ہے، خصوصاً ایسے ممالک میں جو براہِ راست .بی آر آئی جیسے بنیادی ڈھانچے. کے بڑے منصوبوں سے منسلک ہیں۔”

اس میں کہا گیا ہے. "چینی حکومت نے مُلکی قیادت. کو اچھا بنا کر پیش کرنے کے لیے ایک پیچیدہ حکمت عملی تیار کی ہے۔ اس نے سنہ 2009 سے اب تک عالمی ذرائع ابلاغ پر اپنی موجودگی کو مضبوط بنانے کے لیے تقریباً 6.6 بلین ڈالر خرچ کیے ہیں۔”

ڈیجیٹل میڈیا کمپنی دی گرڈ کے مطابق. گزشتہ دو سالوں کے دوران. چین نے اپنے بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے حلقے کو چینی خارجہ پالیسیوں اور ملک کے تشخص کو زیادہ وسعت کے ساتھ رائے عامہ کی تشکیل کے لیے کام پر زور دینے کے لئے استعمال کیا ہے

محققین کو خدشہ ہے کے غریب ممالک. جیسے ہمارے پاکستان جو آزاد صحافت کو سپورٹ کرنے کے قابل نہیں ہیں. اور وہ لوگ جن کے پاس پہلے سے ہی آمرانہ حکومتوں کی وجہ سے میڈیا کی محدود جگہ ہے. چین کے میڈیا اثر و رسوخ کا سب سے زیادہ شکار ہو سکتے ہیں۔

آزاد میڈیا غیرجانبدار ہونا چاہیے

چین کے عالمی میڈیا کے عزائم بڑھ رہے ہیں. اگر ہم اسے طولانی طور پر دیکھیں تو یقینی طور پر. چین نے گزشتہ 10 سالوں میں بہت زیادہ ترقی کی ہے. صرف ایک معمولی پاکستانی سوشل میڈیا اسپیس کو کنٹرول کرنے سے لے کر کچھ ممالک میں بڑے پاکستانی میڈیا اسپیس کا حصہ بننے تک. بہت کم موجودگی؛ کچھ ممالک میں. ایک بڑی موجودگی. تو اس لحاظ سے. ترقی ہے، اور اگر ہم مستقبل پر نظر ڈالیں. تو اس کی موجودگی میں اضافہ ہونے کا امکان ہے.

2 Comments

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.