پاکستان کا ایران سے اپنا سفیر واپس بلانے، ایرانی سفیر کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ

پاکستان نے بدھ کو ایران میں تعینات پاکستانی سفیر کو واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ پاکستان میں تعینات ایرانی سفیر جو اس وقت ایران میں ہیں انہیں فی الحال پاکستان میں داخل ہونے سے روکنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ترجمان پاکستانی دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’گذشتہ رات ایران کی طرف سے پاکستان کی خودمختاری کی بلا اشتعال اور کھلم کھلا خلاف ورزی بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ یہ غیر قانونی عمل مکمل طور پر ناقابل قبول ہے اور اس کا کوئی جواز نہیں ہے۔ پاکستان اس غیر قانونی اقدام کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ نتائج کی ذمہ داری پوری طرح ایران پر عائد ہوگی۔‘

ترجمان پاکستانی دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا. کہ ’ہم نے یہ پیغام ایرانی حکومت تک پہنچا دیا ہے۔ ہم نے انہیں یہ بھی مطلع کیا ہے کہ پاکستان نے ایران سے اپنے سفیر کو واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے اور پاکستان میں ایرانی سفیر جو اس وقت ایران کے دورے پر ہیں ممکن ہے کہ فی الحال واپس نہ آئیں۔

’ہم نے ان تمام اعلیٰ سطح کے دوروں کو بھی معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے. جو آنے والے دنوں میں پاکستان اور ایران کے درمیان جاری تھے یا طے شدہ تھے۔‘

سفیر کو واپس

اس سے قبل پاکستان کے دفتر خارجہ نے منگل کو رات گئے تصدیق کی کہ ایران نے اس کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی ہے، جس کے نتیجے میں دو بچے جان سے گئے اور تین زخمی ہوئے ہیں۔

اسلام آباد میں دفتر خارجہ نے ایران کی جانب سے پاکستانی فضائی حدود کی ’بلااشتعال خلاف ورزی کی شدید مذمت‘ کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی ’ناقابل قبول‘ ہے اور اس کے ’سنگین نتائج‘ ہو سکتے ہیں۔

ایران کے سرکاری میڈیا نے منگل کو خبر دی تھی کہ ایران نے پاکستان کے اندر بلوچ عسکریت پسند گروپ جیش العدل کے دو ٹھکانوں کو میزائلوں سے ہدف بنایا۔

روئٹرز کے مطابق اس گروپ نے پاکستانی سرحد سے متصل ایرانی علاقوں میں سکیورٹی فورسز پر حملے بڑھا دیے تھے۔

امریکہ کی جانب سے کالعدم قرار دی جانے والی جیش العدل نامی تنظیم نے ایک بیان میں کہا ہے. کہ ایران کے پاسدان انقلاب کی طرف سے تنظیم کے ’مجاہدین‘ کے کئی گھروں کو چھ ڈرونز سے نشانہ بنایا گیا. جہاں بچے اور خواتین رہائش پذیر تھیں۔

تنظیم کی طرف سے کہا گیا کہ ان حملوں میں دو گھر تباہ ہو گئے. جہاں مقیم اہلِ خانہ بشمول بچے جان سے جانے والوں اور زخمیوں میں شامل ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ ’یہ ایک مجرمانہ حملہ تھا. جس میں دو چھوٹے بچے شہید جب کہ دو خواتین اور نوجوان لڑکی شدید زخمی ہوئی۔‘

حملے بلوچستان کے کس علاقے میں ہوئے

حملے کا مقام ضلع پنجگور کا سرحدی علاقہ کوہ سبز کی ذیلی تحصیل کلک تھا۔

خضدار میں انڈپینڈنٹ کے صحافی عامر بجوئی کے مطابق حملے کا نشانہ بننے والا علاقہ ایک پرامن خطہ سمجھا جاتا ہے، جو تجارت کے حوالے سے اہم ہے۔ یہ سرحد کے مرکزی تجارتی پوائنٹ چیدگی سے تقریباً .40 سے 50 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔

دھماکے میں ایک مسجد کو بھی نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔ علاقہ مکینوں کے مطابق ایک جہاز آیا، جس کے ذریعے دھماکا کیا گیا۔

یہ علاقہ، سنگلاخ اور میدانی ہے، جہاں دوسرے ذرائع آمدن نہ ہونے باعث لوگ سرحدی تجارت پر انحصار کرتے ہیں۔ جان سے جانے والوں کی شناخت عمیرہ اور سلمان کے طور پر ہوئی ہے. جبکہ زخمیوں میں عاصمہ، رقیہ، عائشہ اور مریم شامل ہیں۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.