ایم بی اے کی ڈگری لے کر در در بھٹکنے والی ’دو فُٹ کی گیتا‘ جو اب خود دوسروں کو نوکریاں دیتی ہیں

گیتا کا قد تقریبا دو فُٹ مگر حوصلہ بہت بلند ہے

‘مجھے کسی نے نوکری نہیں دی۔ سب لوگوں نے صرف میری شکل دیکھی، میری صلاحیت نہیں دیکھی۔’

یہ انڈیا کی جنوبی ریاست تمل ناڈو کے ایروڈ ضلع کی گیتا کپپوسامی کے الفاظ ہیں۔

گیتا نے ایم بی اے یعنی ماسٹرز ان بزنس ایڈمنسٹریشن کی تعلیم حاصل کی ہے اور اس کے ساتھ کوآپریٹو مینجمنٹ میں ڈپلومہ حاصل کیا ہے۔

گیتا کی عمر 31 سال ہے اور ان کا قد تقریباً دو فٹ ہے۔

گھر کی معاشی حالت بہتر کرنے کے لیے وہ نوکری کرنا چاہتی تھیں۔ انھوں نے نوکری حاصل کرنے کے لیے بہت جدوجہد کی۔ لیکن اپنے ’چھوٹے قد‘ کی وجہ سے وہ نوکری حاصل کرنے میں ناکام رہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ جب وہ نوکری کی تلاش میں کسی کے پاس جاتیں تو انھیں یہ کہہ کر ٹال دیا جاتا ہے کہ فون پر بتا دیں گے اور اس کے بعد انھیں کوئی کال نہ آتی۔

پے در پے ناکامیوں کے بعد گیتا نے اپنا کاروبار شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔

گیتا ایک وقت تک خود روزگار کی تلاش میں سرگرداں تھیں، وہ اب اپنے کپڑے کے کاروبار کے ذریعے دوسروں کو ملازمت دے رہی ہیں۔

گیتا نے اپنی زندگی اور جدوجہد کی ساری کہانیاں اپنی چھوٹی سی دکان میں سنائیں، اس دکان کی دیواریں آسمانی نیلے رنگ کی تھیں۔

دکان سے سلائی مشینوں کے چلنے کی مسلسل آوازیں آرہی تھیں اور جگہ جگہ کپڑوں کے ڈھیر لگے ہوئے تھے۔

گیتا نے معذوروں کو نوکری دینے کا فیصلہ کیا ہے
،تصویر کا کیپشنگیتا نے معذوروں کو نوکری دینے کا فیصلہ کیا ہے

گیتا نے معذور افراد کو ملازمت دینے کا فیصلہ کیا

گیتا نے بتایا کہ کس طرح ان کی ایک دوست بنیں اور پھر انھوں نے مل کر کام شروع کیا۔

انھوں نے کہا: ’میں جیوتی منی سے ملی جو میری دوست بن گئی۔ اس کے پاس سلائی مشین تھی۔ ہم نے مل کر معذور افراد کو ملازمت دینے کا فیصلہ کیا۔ ہم نے ایک دکان تلاش کی اور اپنے جیسے لوگوں کو ملازمت دی۔‘

گیتا کی تنظیم میں ایسے معذور لوگ ہیں جو چل پھر نہیں سکتے۔ ایسے بھی لوگ ہیں جن کی دونوں ٹانگیں متاثر ہوئی ہیں۔

ان میں ایک ذہنی طور سے معذور بچے کی ماں بھی ہیں۔

گیتا نے بتایا کہ ان مشن یہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ملازمتیں فراہم کر سکیں اور اس کے لیے وہ کپڑے کا ایک چھوٹا یونٹ (کپڑوں کا کاروبار) قائم کرنا چاہتی ہیں۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.