قرعہ اندازی کے ذریعے خریدے گئے 55 لاکھ روپے کے جوتے جو ’نقلی‘ نکلے

آسٹریلیا کے شہر میلبورن میں ایک شخص نے تقریباً 30 ہزار آسٹریلوی ڈالر (55 لاکھ روپے) کے جوتے خریدے، جن کے بارے میں اب ان کا دعویٰ ہے کہ وہ نقلی ہیں لیکن مقامی ٹریبیونل نے اس شخص کے کیس کو خارج کر دیا ہے۔

اس شخص نے جوتوں کے سات جوڑے خریدے تھے۔ یہ جوتے بیچنے والے کا دعویٰ ہے کہ یہ وہ نایاب جوتے ہیں. جنھیں کھیلوں کی مصنوعات بنانے والی مشہور کمپنی نائیکی. اور فیشن کمپنی دیور نے مل کر بنایا۔

لیکن حکام کا کہنا ہے کہ یہ جوتے خریدنے والا شخص جانتا تھا. کہ انھیں فروخت کرنے والے شخص کی عمر صرف 17 برس ہے یعنی وہ معاہدے پر دستخط نہیں کر سکتا تھا. اور رقم کی واپسی کا ذمہ دار بھی نہیں۔

خریدار ایک رئیل اسٹیٹ ایجنٹ ہیں جنھوں نے گذشتہ سال اکتوبر میں ویکٹورین سول اینڈ ایڈمنسٹریٹو ٹریبیونل میں 17 سال کے طالب علم اور ان کے والد کے خلاف شکایت کی۔ انھوں نے درخواست کی کہ انھیں ان کی رقم واپس کی جائے۔

سات جوڑوں میں سے چار نائیکی او دیور کے اشتراک سے محدود پیمانے پر بنائے گئے تھے. جو قرعہ اندازی کے ذریعے خریداری کے لیے دستیاب تھے۔

نقص

خریدار نے ٹریبیونل کو بتایا کہ جب انھیں یہ جوتے موصول ہوئے تو انھوں نے ان میں نقص دیکھے. اور پھر ان کو فروخت کرنے والے شخص سے رابطہ کرنے کی کوشش کی۔

لیکن جب یہ جوتے فروخت کرنے والے طالب علم نے ان کی کال نہیں اٹھائی تو خریدار نے پھر ان کے والد سے رابطہ کیا۔

خریدار کے والد نے ٹریبیونل کو بتایا کہ انھوں نے اس معاملے میں ’اپنے اہلخانہ کا تحفظ‘ کرنے کے لیے اسوقت مداخلت کی جب ایک شاپنگ سینٹر میں ان کے بیٹے کا تعاقب کیا گیا۔

شکایت مسترد کرنے ہوئے ٹریبیونل نے کہا. کہ جس حد تک والد اس معاملے میں ملوث ہوئے ہیں. اس سے وہ رقم واپس کرنے کے ذمہ دار نہیں کیونکہ یہ معاہدہ صرف نابالغ نوجوان اور خریدار کے درمیان تھا۔

ٹریبیونل نے نے شکایت مسترد کرنے کی وجہ میں لکھا کہ ’اگر معاہدہ تب ہوتا. جب (بیچنے والا) 18 سال کا ہوتا تو نتیجہ مختلف ہوتا۔‘

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.