کوئی ڈیفالٹ نہیں ہو رہا، ہم معاہدوں کی پاسداری کریں گے، عائشہ غوث پاشا

عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ عمل آگے بڑھ رہا ہے

وزیرمملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے ملک کے ڈیفالٹ ہونے کے خدشات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے۔ کہ ہم معاہدوں کی پاسداری کریں گے اور جنوری سے بیرونی فنانسنگ ہوگی۔

وزیرمملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ڈیفالٹ کا کوئی امکان نہیں ہے۔

عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا۔ کہ ہمیں اس کی ۔فکر کی کوئی بات نہیں ہے۔ ہمارے پاس اور ذخائر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیرخزانہ نے باربار یہ بات کی ہے۔ کہ ہم ادائیگیوں کے اپنے وعدوں کی تکمیل کریں گے۔

وزیرخزانہ کے کہنے کے باوجود سعودی عرب سے پیسے نہ آنے کی وجہ پوچھنے پر انہوں نے کہا۔ کہ اس میں مسئلہ کوئی نہیں ہے لیکن وہ عمل آگے بڑھے گا اور وزیرخزانہ خود کہہ چکے ہیں۔ کہ مزید 3 ارب ڈالر کی بات ہو رہی ہے۔

عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ ان کا عمل چل رہا ہے چھٹی کے دن ہیں اور اسی طرح آئی ایم ایف بھی ہے اور بات آگے بڑھے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ چین سے مؤخر کرنے کی بات ہو رہی ہے اور دیگر چیزیں بھی ہیں، ہم نے اس سال بجٹ میں بھی رکھا تھا اور بیرونی فنانسنگ پر ہمیں بہت امیدیں تھیں وہ اب زیادہ تر اسی دورانیے میں اور جنوری میں شروع ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہم اسی کی بنیاد پر کہہ رہے ہیں کہ صورت حال بہتر ہوگی اور ڈیفالٹ کا کوئی پروگرام نہیں تھا اور ایسا کچھ نہیں ہوگا۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی

سرکاری خبرایجنسی اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق اس سے قبل وزیرمملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی ۔زیر صدارت منعقدہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ اور محصولات۔ کے اجلاس میں کہا کہ ملک کے بہترین مفاد میں غیر ضروری اور پرتعیش اشیا کی درآمد پر پابندی لگائی گئی۔ یہ پابندیاں عارضی نوعیت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ معیشت اور کرنسی کی صورت حال۔ بہتر ہونے پر اس میں نرمی کی جائے گی۔

وزیر مملکت نے کہا کہ انتہائی۔ معاشی دباؤ کی وجہ سے بعض پابندیاں عائد کرنا پڑی ہیں۔

کمیٹی کے اراکین نے کہا کہ اس حوالے سے 90 فیصد کام پہلے ہی مکمل ہوچکا ہے۔ اراکین نے اسٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ کے حکام کو مشورہ دیا کہ وہ درآمد کی مخصوص درخواستوں پر غور کریں۔ اور اس سلسلے میں تاجروں کو درپیش مسائل کے خاتمے کے لیے کام کریں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ اجلاس میں لیٹرآف کریڈٹ کھولنے کے حوالہ سے پابندیوں اور اسلام آباد میں موون پک کے نام سے فائیواسٹار ہوٹل کے امور پر بھی تفصیلی بحث ہوئی۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیرخزانہ اسحٰق ڈار نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک کے دیوالیہ ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے، لوگ اس طرح کی باتوں پر توجہ نہ دیں۔ اور میں ثابت کرسکتا ہوں کہ پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرےگا۔

انہوں نے کہا تھا کہ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستان۔ کے 70 ارب ڈالر کے نقصان کا کون ذمہ دار ہے؟ پاکستان اس گمبھیر صورتحال میں کیسے پہنچا؟ جب میں نے آخری بار اپنا عہدہ چھوڑا تو گلوبل اتھارٹی کے مطابق پاکستان 2030 میں دنیا کی 18ویں معیشت بننے جارہا تھا۔

معاشی نقصان

ان کا کہنا تھا کہ آج ہم ایک ایک ارب ڈالر کے لیے بھاگ رہے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ ماضی میں جو غلطیاں کی ہیں انہیں دوبارہ نہ دہرایا جائے جس کی وجہ سے پاکستان اس نہج پر پہنچ چکا ہے۔

اسحٰق ڈار نے کہا تھا کہ میں ہمیشہ یقین رکھتا ہوں کہ پاکستان کا مستقبل شان دار ہے لیکن ہمیں اس کے لیے ایک ساتھ کام کرنا چاہیے، ہماری بدقسمتی ہے۔ کہ ہم نے ملک کو ایسی جگہ لاکھڑا کیا ہے جس کا یہ ملک مستحق نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ روز سنتے ہیں کہ پاکستان ڈیفالٹ کرجائے گا، میں کہتا ہوں کہ ڈیفالٹ کرنے کا کوئی امکان نہیں ہے، لوگ اس طرح کی باتوں پر توجہ نہ دیں، میں ثابت کرسکتا ہوں کہ پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا، ہم کوشش کر رہے ہیں، حالات بہت سخت ہیں لیکن یہ حکومت کی ٖغلطی نہیں بلکہ نظام خراب ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان کے مجموعی قرضے جی ڈی پی کے 72 فیصد ہیں، جب میں نے پاکستان چھوڑا تو یہ 62 فیصد تھے، آج امریکا کے قرضے 110 فیصد ہے، جاپان کے 298 فیصد، برطانیہ کے 101 فیصد ہیں،کئی ممالک کے قرضے ان کی جی ڈی پی سے زیادہ ہیں وہ تو ڈیفالٹ نہیں کر رہے، ہماری۔ غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک نیچے چلا جاتا ہے، ہم خود اپنے دشمن ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سستی سیاست کے لیے ملک کو نقصان پہنچایا جارہا ہے۔ معیشت پر سیاست نہ کی جائے۔ ملک کو بھنور سے نکالنے کے لیے تعاون کیا جائے، لوگوں کو ڈرا کر رکھا ہے۔ کوئی سونا تو کوئی ڈالر خرید رہا ہے۔ لوگوں کو اس ڈر سے نکالنا ہوگا۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.