یوکرین کا روس سے مذاکرات ختم کرنے کا انتباہ

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے متنبہ کیا ہے کہ اگر روس یوکرین کو تقسیم کرنے کی کوشش سے باز نہ آیا تو وہ مذاکرات ختم کرسکتے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کیف کے ایک میٹرو اسٹیشن میں منعقدہ پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ ملک کو تقسیم کرنے کی کوشش ان کو ماسکو کے ساتھ امن مذاکرات سے دستبردار ہونے پر مجبور کرسکتے ہیں۔

اس پریس کانفرنس میں صحافیوں کی جانب زیلنسکی سے پوچھا گیا کہ کیف روسی افواج کے زیر کنٹرول علاقوں میں ممکنہ آزادی کے ریفرنڈم کا کیا جواب دے گا؟ جس کے جواب میں یوکرینی صدر نے اصرار کیا کہ یہ فیصلہ انہیں ماسکو کے ساتھ کسی بھی قسم کی مزید بات چیت کو روکنے پر مجبور کرے گا۔

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے نیوز کانفرنس میں خبردار کیا کہ اگر روس نے جنگ زدہ شہر ماریوپول میں محصور ہمارے لوگوں کو نشانہ بنایا یا نئے یوکرین کی سرزمین پر مزید الگ ہونے والی جمہوریہ بنانے کے لیے ریفرنڈم کرایا تو کیف، ماسکو کے ساتھ بات چیت چھوڑ دے گا۔

ولادیمیر زیلنیسکی نے مزید کہا کہ ان کا خیال تھا کہ روس جوہری ہتھیار استعمال کر سکتا ہے لیکن وہ یہ نہیں ماننا چاہتے کہ ماسکو ایسا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین کے لیے مزید ہتھیار حاصل کرنا بہت ضروری ہے۔

واضح رہے کہ ان کا بیان ایسے میں سامنے آیا ہے کہ جب یوکرین کی کیف میں امریکی عہدیداروں کے ساتھ بات چیت ہوئی ہے.

Comments

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.