’92 ڈالر فی دعویدار‘ ایپل نے آئی فون کی رفتار کم کرنے کے کیس میں ادائیگیاں شروع کر دیں

ٹیکنالوجی کمپنی ایپل نے اپنے خلاف درج کیے گئے ان مقدمات پر تصفیے کی ادائیگی شروع کر دی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس نے جان بوجھ کر کچھ آئی فونز کی رفتار کم کی تھی۔

شکایت کنندگان کو تصفیے کی مد میں 50 کروڑ امریکی ڈالر ادا کیے جائیں گے جو فی دعوے دار 92 ڈالر بنتے ہیں۔

ایپل نے 2020 میں تصفیے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔ اس وقت اس نے کوئی قانون توڑنے کی تردید کرتے ہوئے. کہا تھا کہ اسے مقدمہ بازی کے اخراجات پر تشویش ہے۔

امریکہ میں اسی نوعیت کے ایک مقدمے میں 1.6 ارب پاؤنڈز کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

ایپل نے ماضی میں تسلیم کیا تھا کہ اس نے پرانے آئی فونز کی رفتار کم کی تھی. جس کے بعد دسمبر 2017 میں اس کے خلاف امریکہ میں مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔

ایپل کے مطابق جب فون کی بیٹری پرانی ہوجاتی ہے. تو اس کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے، لہذا رفتار میں کمی کے ذریعے فون کی عمر بڑھائی جاتی ہے۔

تاہم ایپل پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ اس نے صارفین کو بتائے بغیر کچھ آئی فونز کی کارکردگی میں رکاوٹیں پیدا کیں۔ اس تنازع کے بعد ایپل نے مسئلے کے حل کے لیے صارفین کو کم قیمت پر بیٹری کی تبدیلی کی پیشکش کی تھی۔

اس پر امریکہ میں ایپل کے خلاف مقدمہ دائر ہوا تھا۔ تصفیے کے وقت یہ خیال کیا گیا تھا. کہ شاید ہر شخص کو 25 ڈالر ملیں گے مگر اب معلوم ہوا ہے کہ ہر شکایت کنندہ کو قریب چار گنا زیادہ ادائیگی کی جا رہی ہے۔

گذشتہ نومبر کے دوران ایپل نے برطانیہ میں ایسے ہی ایک کیس کو روکنے کی کوشش کی تھی. مگر اسے اس میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔

دو کروڑ چار لاکھ آئی فون

جون 2022 میں یہ کیس جسٹن گٹمین کی جانب سے دائر کیا گیا جو اندازاً دو کروڑ چار لاکھ آئی فون صارفین کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ ۔

ایپل نے ماضی میں ان مقدمات کو ’بے بنیاد‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے. کہ ’ہم نے ایسا کبھی نہیں کیا اور نہ ہی کبھی کریں گے۔ ہم کبھی بھی کسی ایپل پراڈکٹ کی عمر جان بوجھ کر کم نہیں کریں گے. یا اپ ڈیٹس کی خاطر صارفین کے لیے مشکلات پیدا نہیں کریں گے۔‘

مگر امریکہ کے مقدمے کے برعکس (جو صرف آئی فون 6 اور 7 تک محدود تھا) برطانیہ کے مقدمے میں آئی فون 8، 8 پلس اور ایکس ڈیوائسز کے عوض بھی ادائیگی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

گٹمین نے بی بی سی کو بتایا کہ انھیں امریکہ میں تصفیے کی ادائیگی پر خوشی ہے. تاہم اس کیس کا برطانیہ میں دائر کیے گئے کیس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ ’اس سے یہاں ہماری پوزیشن میں پیشرفت نہیں آئی۔ انھوں نے کسی چیز کا اعتراف نہیں کیا۔ انھوں نے تصفیہ کر لیا۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’یہ اخلاقی فتح ہے لیکن میرے لیے اس کا کوئی فائدہ نہیں۔ مجھے یہ کیس برطانوی حدود میں لڑنا ہے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ایپل برطانیہ میں کیس کے خلاف ’بہت کوشش کرتا رہا‘۔ کورٹ آف اپیل میں ایپل کی جانب سے اس کیس کو کچھ دیر کے لیے روکنے کی استدعا سامنے آئی تھی۔

انھوں نے کہا کہ آگے کیا ہوگا اس کا کوئی دورانیہ بیان نہیں کیا جاسکتا تاہم انھیں امید ہے کہ کیس 2024 یا 2025 کے آغاز میں ٹرائل کے مرحلے میں داخل ہوجائے گا۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.