رٹول آم انڈیا کا ہے یا پاکستان کا؟

رٹول آم

رٹول باغپت کا ایک گاؤں ہے، جو دہلی سے تقریباً 60 کلومیٹر دور ہے۔ اس گاؤں کی پہچان یہاں کے خاص آم بھی ہیں۔اس آم کا نام اسی گاؤں کے نام پرہی رکھا گیا ہے۔

پاکستان میں لوگ یہ بھی دعویٰ کرتے ہیں. کہ رٹول انڈین نہیں بلکہ پاکستانی آم ہے۔

اس حوالے سے ایک سیاسی واقعہ بہت مشہور ہوا ہے۔

1981 میں اُس وقت کے صدرِ پاکستان جنرل محمد ضیاء الحق نے اس وقت کی انڈیا کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کو آم کی ایک خاص قسم پیش کی تھی۔

جنرل ضیاء الحق نے انھیں بتایا تھا کہ اس آم کو رٹول کہتے ہیں. اور اس کی نسل پاکستان میں پائی جاتی ہے۔

جب بات اتر پردیش کے گاؤں رٹول تک پہنچی. تو وہاں کے کچھ لوگ اندرا گاندھی سے ملنے دہلی پہنچے. اور انھیں بتایا کہ رٹول آم پاکستان کا نہیں. بلکہ انڈیا میں مغربی اتر پردیش کے ضلع میرٹھ کے گاؤں رٹول کا ہے. (اس وقت رٹول گاؤں میرٹھ ضلع ہوا کرتا تھا)۔

جنید فریدی رٹول

اس وقت یہ گاؤں باغپت کی کھیکڑا تحصیل کا رٹول نگر پنچایت ہے۔ جنید فریدی رٹول مینگو پروڈیوسرز ایسوسی ایشن کے سیکرٹری اور نگر پنچایت چیئرمین ہیں۔

انھوں نے بی بی سی کو بتایا، ’اس وقت کے کابینہ کے وزیر چوہدری چندرم، چچا جاوید فریدی، میں اور ایک دو لوگ اندرا گاندھی سے ملنے دہلی گئے تھے‘۔

’ہم نے انھیں بتایا تھا کہ رٹول پاکستان کا نہیں بلکہ میرٹھ کے گاؤں رٹول کی ایک نسل ہے، اسے ہمارے دادا نے تیار کیا تھا، اس پر اندرا گاندھی نے صحافیوں کو بلایا، پریس کانفرنس کی اور اس کی تصویر بھی ہمارے ساتھ لی‘۔

پر پاکستان کے دعوے کے سوال پر رٹول مینگو پروڈیوسرز ایسوسی ایشن سے وابستہ حبیب الرحمان کا کہنا ہے کہ ’پاکستان رٹول آم پر اپنا جھوٹا دعویٰ پیش کرتا ہے، سچ یہ ہے کہ آم کی یہ نسل باغپت کے گاؤں رٹول میں ہی پیدا ہوئی تھی‘۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.